ایک یا دو بار دودھ چوسنے (پینے) سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

ایک یا دو بار دودھ چوسنے (پینے) سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔

ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی ﷺنے فرمایا: ”ایک یا دو بار دودھ چوسنے (پینے) سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، نبی ﷺ سے یہ روایت بیان فرماتی ہیں کہ ماں کے علاوہ کسی اور خاتون کی پستان سےایک یا دو مرتبہ دودھ چوسنے (پینے) سے وہ بچہ، اس خاتون کا رضاعی بیٹا نہیں ہوگا اور نہ اس کے اور اس خاتون کے مابین رضاعی حرمت ثابت ہوگی، اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں حرمتِ رضاعت کی شرائط مکمل نہیں ہیں کیونکہ حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت کی صورت میں رضاعی بیٹے کے لیے جائز نہیں کہ وہ رضاعی ماں یا اس سے ثابت ہونے والے محارم یا اس کے شوہر کے محارم سے نکاح کرے جو اس کے دودھ کی ملکیت رکھتا ہے، اس کا ان کے ساتھ خلوت وتنہائی میں رہنا جائز ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ وہ سفر میں ان کا محرم بنے۔ اسی اعتبار سے دودھ چوسنے کی اتنی کم تعداد سے رضاعت کے باب میں حرمت ثابت نہیں ہوتی اور پانچ رضعات کا ثابت ہونا ضروری ہے جیسا کہ صحیح مسلم میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی دوسری حدیث ۔۔۔ (دس مرتبہ دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم منسوخ ہوکر پانچ بار دودھ پینے سے حرمت رضاعت کا حکم نازل ہوگیا)ـ ــــــ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔

التصنيفات

رضاعت کی شرائط