دینے والے کا ہاتھ برتر ہوتا ہے۔ خرچ کرنے کے معاملے میں اپنے اہل و عیال سے ابتداء کرو یعنی اپنے ماں باپ، بہن، بھائی اور پھر اُن لوگوں سے جو تمہارے قریب تر ہوں۔

دینے والے کا ہاتھ برتر ہوتا ہے۔ خرچ کرنے کے معاملے میں اپنے اہل و عیال سے ابتداء کرو یعنی اپنے ماں باپ، بہن، بھائی اور پھر اُن لوگوں سے جو تمہارے قریب تر ہوں۔

طارق محاربی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مدینہ آئے توآپ ﷺ منبر پر کھڑے ہو کر لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے اور فرما رہے تھے کہ دینے والے کا ہاتھ برتر ہوتا ہے۔ خرچ کرنے کے معاملے میں اپنے اہل و عیال سے ابتداء کرو یعنی اپنے ماں باپ، بہن بھائی اور پھر اُن لوگوں سےجو درجہ بہ درجہ تمہارے قریب تر ہوں۔

[صحیح] [اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث اس بات کی طرف رہنمائی کرتی ہے کہ انسان کو چاہیے کہ اس کا ہاتھ اوپر ہی رہے بایں طور کہ وہ اپنے حالات اور استطاعت کے بقدر خرچ کرنے اور احسان کرنےوالا بنے نہ کہ لینے اور مانگنے والا۔کیونکہ صرف و خرچ کرنا ہاتھ کو بالاتر کر دیتا ہے۔ اسی طرح انسان کو چاہیے کہ وہ خرچ کرنے میں اپنے عزیز و اقارب اور رحمی رشتہ داروں سے ابتدا کرے اور جیسے بھی ہو سکتا ہو ان کی دلجوئی کرے اور اس سلسلے میں اہم ترین رشتہ داری سے آغاز کرے۔ چنانچہ ماں سے شروع کرے کیونکہ وہ ابتداکے لحاظ سے باپ پر مقدم ہے اور بہن بھائی پر مقدم ہے۔ اسی طرح اس کے رشتہ داروں میں سے جو اس کے قریب ترین ہیں ان کے پاس اگر بقدرِ کفایت مال نہ ہو تو وہ ان کا خیال رکھے۔

التصنيفات

نفقہ/ خرچ