جس نے طبیب ہونے کا دعوی کیا حالانکہ وہ طب کے بارے میں کچھ نہ جانتا تھا تو وہ (نقصان کی صورت میں) تاوان بھرے گا۔

جس نے طبیب ہونے کا دعوی کیا حالانکہ وہ طب کے بارے میں کچھ نہ جانتا تھا تو وہ (نقصان کی صورت میں) تاوان بھرے گا۔

عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”جس نے طبیب ہونے کا دعوی کیا حالانکہ وہ طب کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تو وہ (نقصان کی صورت میں) تاوان بھرے گا“۔

[حَسَنْ] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جو شخص علمِ طب رکھنے کادعوی کرے حالانکہ وہ اس سے بالکل بھی واقف نہ ہو اور نہ ہی اسے اچھی طرح سرانجام دے سکتا ہو اور یوں وہ لوگوں کو دھوکا دیتے ہوئے ان کا علاج کرے اور اپنے علاج کی وجہ سے وہ کسی کی جان لے لے یا پھر کسی عضو وغیرہ کو تلف کر دے تو وہ تاوان بھرے گا کیونکہ اس نے زیادتی کی بایں طور کہ لوگوں کو دھوکا دیا اور اپنے آپ کو ایسے کام پر آمادہ جسے وہ جانتا ہی نہیں تھا۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا کہ علاج کرنے والا جب زیادتی کا مرتکب ہو اور مریض کی جان لے لے تو اس صورت میں وہ تاوان بھرے گا۔ یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جو کسی بھی ایسے علم و عمل میں منہمک ہوتا ہے جس کی وہ کچھ بھی شُدْ بُدْ نہیں رکھتا۔ یہ شخص بھی زیادتی کرنے والا ہے اور اگر اس کے اس فعل سے کچھ تلف ہو گیا تو وہ دیت کا ضامن ہو گا تاہم اس پر قصاص نہیں آئے گا کیونکہ اس نے مریض کی اجازت کے بغیر ایسا نہیں کیا۔

التصنيفات

طب، علاج معالجہ اور شرعی دم