اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے۔

اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے۔

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جہاد کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”اے مہاجرین اور انصار کی جماعت! تمہارے بھائیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس مال ہے نہ کنبہ، تو ہر ایک تم میں سے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو شریک کر لے، تو ہم میں سے بعض کے پاس سواری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ ہم باری باری سوار ہوں“۔ تو میں نے اپنے ساتھ دو یا تین آدمیوں کو لے لیا، میں بھی صرف باری سے اپنے اونٹ پر سوار ہوتا تھا، جیسے وہ ہوتے تھے۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ حکم دیا کہ دو یا تین لوگ ایک اونٹ پر باری باری سوار ہوں، تاکہ تمام لوگوں کو یکساں سواری کا موقع ملے۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق, سفر کے آداب اور احکام