إعدادات العرض
ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگایا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو نبی کریم ﷺ نے دونوں کو حکم دیا تو ان دونوں نے لعان…
ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگایا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو نبی کریم ﷺ نے دونوں کو حکم دیا تو ان دونوں نے لعان کیا، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے بیٹے کا فیصلہ عورت کے حق میں کیا اور دونوں لعان کرنے والوں کے درمیان علیحدگی کرا دی۔
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگایا اور اس کے بچہ کو اپنا بچہ ماننے سے انکار کر دیا تو نبی کریم ﷺ نے دونوں کو حکم دیا تو ان دونوں نے لعان کیا، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے بیٹے کا فیصلہ عورت کے حق میں کیا اور دونوں لعان کرنے والوں کے درمیان علیحدگی کرا دی۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Français ئۇيغۇرچە Portuguêsالشرح
اس حدیث میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی اور اس کے بچے کے نسب کا انکار کیا اور اس سے براءت ظاہر کی، عورت نے اس کے دعوے میں اس کی تکذیب کی اور زنا کا اقرار نہیں کیا۔ دونوں نے لعان کیا یعنی شوہر نے اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر چار مرتبہ یہ کہا کہ وہ اس تہمت لگانے میں سچا ہے اور پانچویں دفعہ اپنے اوپر لعنت کی۔ پھر بیوی نے اللہ تعالیٰ کو گواہ بنا کر چار مرتبہ کہا کہ شوہر جھوٹا ہے اور پانچویں دفعہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کے غصے کا دعویٰ کیا۔ جب ان کے درمیان لعان پوری ہوگئی، تو اللہ کے نبی ﷺ نے ان کے درمیان ہمیشہ کے لیے جدائی کرا دی اور بچے کا نسب عورت سے ثابت کرتے ہوئے اس کے تابع بنایا اور مرد سے نسب ختم کر دیا۔التصنيفات
لعان