إعدادات العرض
کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں؟ اللہ کی…
کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کر رہوں گا۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے سے نہ روکے۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں اس سے منہ پھیرنے والا پاتا ہوں؟ اللہ کی قسم! میں تو اسے تمہارے شانوں کے درمیان ڈال ہی کر رہوں گا۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt ئۇيغۇرچە Português Kurdîالشرح
ہمسائے کے اپنے ہمسائے پر بہت سے حقوق ہوتے ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ نبی ﷺ نے ہمسائے کے ساتھ تعلق بحال رکھنے کی ترغیب دی اور فرمایا کہ جبرائیل امین اس کی مسلسل تلقین فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ ﷺ کو گمان ہونے لگا کہ وہ عنقریب ہمسائے کو وراثت میں حصہ دار ٹھہرا دیں گے کیونکہ اس کا حق بہت زیادہ ہے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا واجب ہے۔ اسی وجہ سے ضروری ہے کہ پڑوسیوں کے مابین اچھا رہن سہن اور اچھا میل جول ہو اور وہ باہم ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں اور ایک دوسرے کو قولی و فعلی طور پر تکلیف پہنچانے سے گریز کریں۔ یہ بات ہمسایہ گیری اور ہمسایہ کے حقوق کا خیال رکھنے میں آتی ہے کہ پڑوسی ایک دوسرے کو وہ منافع پہنچائیں جن کا فائدہ ان کے پڑوسی کو پہنچتا ہو اور اس سے ان کو کچھ نقصان نہ ہوتا ہو۔ انہی میں سے ایک یہ ہے کہ کوئی پڑوسی اپنے ہمسائے کی دیوار پر لکڑی رکھنا چاہے۔ اگر لکڑی رکھنے والے کو اس کی ضرورت ہو اور دیوار والے کو لکڑی رکھنے سے کوئی نقصان نہ ہوتا ہو تو اس صورت میں دیوار والے کو چاہیے کہ وہ اسے وہ فائدہ اٹھانے دے جس سے اس کو کوئی نقصان نہیں ہوتا ہے خصوصاً جب اس کے ہمسائے کو اس کی ضرورت بھی ہے۔اگر وہ اس کی اجازت نہ دے تو حکمران اسے ایسا کرنے پر مجبور کرے گا۔ لیکن اگر اس سے کوئی نقصان ہوتا ہو یا پھر اس کی کوئی ضرورت نہ ہو تو پھر نقصان کو اسی طرح کے نقصان سے زائل نہیں کیا جائے گا۔ اصل کے اعتبار سے تو مسلمان کو منع کرنے کا حق ہے۔ چنانچہ اس صورت میں اس پر اجازت دینا واجب نہیں۔ چونکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس سنت سے جس پر بہت زور دیا گیا ہے شارع اعظم ﷺ کی مراد کو جانتے تھے چنانچہ لوگوں کی طرف سے اس پر عمل سے اعراض برتنے پر انہوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور انہیں دھمکی دی کہ وہ ان سے اس پر ضرور عمل کروا کر چھوڑیں گے۔ ہمسائے کے کچھ حقوق ہیں جنہیں اللہ تعالی نے فرض کیا ہے اور جن کا خیال کرنا اور پورا کرنا واجب ہے۔ علماء کا اس بات پر اجماع ہے کہ ہمسائے کا اپنے ہمسائے کی دیوار پر اس کی اجازت کے بغیر لکڑی رکھنا ممنوع ہے جب کہ اس کی وجہ سے کوئی نقصان ہوتا ہو کیونکہ نبی ﷺ کا فرمان ہے: نہ کسی کو نقصان پہنچاؤ اور نہ خود نقصان اٹھاؤ۔التصنيفات
صلح اور ہمسائیگی کے احکام