نبی اکرم ﷺ جب چاند دیکھتے، تو یہ دعا پڑھتےتھے: ”اللّهمَّ أهِلَّهُ عليْنا بالأمْن والإيمان“ اے اللہ! اس چاند کو ہم پر، امن اور ایمان کے ساتھ طلوع فرما۔

نبی اکرم ﷺ جب چاند دیکھتے، تو یہ دعا پڑھتےتھے: ”اللّهمَّ أهِلَّهُ عليْنا بالأمْن والإيمان“ اے اللہ! اس چاند کو ہم پر، امن اور ایمان کے ساتھ طلوع فرما۔

طلحہ بن عبیداللہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے: ”اللّهمَّ أهِلَّهُ عليْنا بالأمْن والإيمان، وَالسَّلامَةِ وَالإسلامِ، ربِّي وربُّكَ اللهُ، هِلالُ رُشْدٍ وخيرٍ“ اے اللہ! اس چاند کو ہم پر، امن اور ایمان اور سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما۔ (اے چاند!) میرا اور تیرا رب اللہ ہی ہے۔ اے اللہ! یہ ہدایت اور بھلائی کا چاند ہو۔

[صحیح] [اسے ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ اس بات کی خبر دے رہے ہیں کہ نبی ﷺ جب کبھی پہلی یا دوسری یا تیسری رات کا چاند دیکھتے، تو اس اہم دعا کو پڑھتے، جس میں اللہ سے یہ مانگا گیا ہے کہ وہ اس چاند کو اس طرح طلوع فرمائے کہ دینی اور دنیوی تشویش ناک امور سے امن و امان نصیب ہو، ایمان قائم و دائم رہے اور ان تمام امور کا خاتمہ ہوجائے جو ایمان میں کج روی کا باعث بنیں، نیز اس میں یہ بھی مانگا گیا ہے کہ سلامتی اور اسلام کی دولت سے نوازدے۔ امن و سلامتی کے ذکر سے ہر قسم کے ضرر کو دور کرنے کی دعا اور ایمان و اسلام کے ذکر سے ہر نفع بخش چیز کے حصول کی جانب توجہ مبذول کرائی جارہی ہے۔ پھر دعا کے آخر میں چاند سے خطاب کرتے ہوئے کہا جارہا ہے کہ ”میرا اور تیرا پروردگار ایک اللہ ہی ہے“، جس میں اس بات کا اشارہ پایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ، اپنی مخلوق کی تدبیر میں غیر اللہ کی شراکت و ساجھے داری کے تمام عیوب و نقائص سے منزہ و پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ سے یہ بھی دعا مانگی جارہی ہے کہ یہ چاند ہدایت اور بھلائی کا باعث بنے۔

التصنيفات

پیش آمدہ مصائب کے اذکار