کرسی قدم رکھنے کی جگہ ہے اور عرش کی وسعت کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کر سکتا۔

کرسی قدم رکھنے کی جگہ ہے اور عرش کی وسعت کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کر سکتا۔

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے موقوفا روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں: کرسی (اللہ کے دونوں) قدم رکھنے کی جگہ ہے اور عرش کی وسعت کا تو کوئی اندازہ ہی نہیں کر سکتا۔

[صحیح] [اسے ابنِ خزیمہ نے اپنی کتاب ”التوحید“ میں روایت کیا ہے۔ - اسے عبد الله بن احمد نے اپنی کتاب ”السنة“ میں روایت کیا ہے۔]

الشرح

”الكُرسِيُّ مَوْضِع القَدَمَين“ یعنی وہ کرسی جسے اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے، وہ اللہ تعالی کے دونوں قدم رکھنے کا مقام ہے۔ کرسی کے بارے یہ معنی جسےابن عباس رضی اللہ عنہما نے ذکر کیا ہے، یہی اہل سنت کے مابین معروف ہے اور یہی معنی ان سے محفوظ طریقے سے مروی ہے۔ باقی رہا ان سے مروی یہ معنی کہ کرسی سے مراد علم ہے تو وہ غیر محفوظ ہے۔ اسی طرح حسن رضی اللہ عنہ سے مروی یہ معنی کہ کرسی سے مراد عرش ہے، ضعیف ہے اور صحیح سلسلۂ سند سے ان سے مروی نہیں ہے۔ اس حدیث میں اللہ سبحانہ وتعالی کے لیے دو قدموں کی صفت کا اثبات ہے، یہ صفت اللہ تعالی کے لیے بغیر کیفیت، تمثیل، تاویل اور تعطیل کے ویسے ہی ثابت ہے جیسا کہ اللہ تعالی کی عظمت وکبریائی کے شایان شان ہے۔ ”والعَرْش لا يَقْدِرُ أحدٌ قَدْرَه“ یعنی عرش جس پر اللہ تعالی مستوی ہیں وہ ایک عظیم مخلوق ہے۔ اس کے حجم اور وسعت کو اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

التصنيفات

توحيدِ اسماء وصفات