إعدادات العرض
جنت اور دوزخ نے آپس میں جھگڑا کیا تو جنت نے کہا کہ میرے اندر کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے اور دوزخ کہنے لگی کہ میرے اندر بڑے بڑے سرکش اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ…
جنت اور دوزخ نے آپس میں جھگڑا کیا تو جنت نے کہا کہ میرے اندر کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے اور دوزخ کہنے لگی کہ میرے اندر بڑے بڑے سرکش اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا: اے دوزخ! تو میرا عذاب ہے۔ تیرے ذریعے میں جس سے چاہوں گا انتقام لوں گا۔ اور جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے۔ تیرے ساتھ میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے آپس میں جھگڑا کیا تو جنت نے کہا کہ میرے اندر کمزور اور مسکین لوگ داخل ہوں گے اور دوزخ کہنے لگی: میرے اندر بڑے بڑے سرکش اور متکبر لوگ داخل ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا: اے دوزخ! تو میرا عذاب ہے۔ تیرے ذریعے میں جس سے چاہوں گا انتقام لوں گا۔ اور جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے۔ تیرے ساتھ میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا“۔
[صحیح] [معنی کے لحاظ سے یہ حدیث متفق علیہ ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt Hausaالشرح
نبی ﷺ بتا رہے ہیں کہ جنت اور دوزخ نے اپنے رب کے سامنے ایک دوسرے سے جھگڑا کیا۔ یعنی ان میں سے ہر ایک نے اپنی فضیلت اور برتری کے دلائل پیش کیے۔ ان میں سے ہر ایک کا دعوی تھا کہ وہ دوسری سے برتر ہے۔ یہ سب کچھ غیبی امور سے تعلق رکھتا ہے جس پر ایمان لانا ہم پر واجب ہے اگرچہ عقل انہیں بعید ہی کیوں نہ جانے۔ جنت نے دوزخ کے خلاف دلیل دیتے ہوئے کہا کہ میرے اندر کمزور اور فقیر قسم کے لوگ آئیں گے۔ یہ عموما وہ لوگ ہوتے جو حق کے معاملے میں نرم خو اور اس کے تابع ہوتے ہیں۔ دوزخ نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سرکش یعنی سخت اور درشت مزاج اور متکبر قسم کے لوگ یعنی اپنی بڑائی اور برتری جتلانے والے آئیں گے جو لوگوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور حق کو جھٹلاتے ہیں۔چنانچہ سرکشی اور تکبر سے متصف لوگ دوزخی ہوں گے۔ العیاذ باللہ کیونکہ ایسے لوگ عموما حق کے پیرو نہیں بنتے۔ اللہ تعالی نے جنت و دوزخ کے مابین فیصلہ کرتے ہوئے دوزخ سے فرمایا کہ تو میرا عذاب ہے جس کے ذریعے میں جسے چاہوں گا عذاب دوں گا اور تیرے ذریعے سے میں جس سے چاہوں گا انتقام لوں گا۔ اور جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے۔ میں تیرے ذریعے جس پر چاہوں گا رحم کروں گا۔یعنی جنت ایک ایسا مقام ہے جس کا وجود اللہ کی رحمت کا مرہون منت ہے۔ اس کا یہ مفہوم ہر گز نہیں کہ جنت وہ رحمت ہے جو اللہ کی صفت ہے کیونکہ اللہ کی رحمت تو اس کے ساتھ قائم ایک صفت ہے۔ اس حدیث میں جس رحمت کا ذکر ہے وہ مخلوق ہے۔ ”تو میری رحمت ہے“ سے مراد یہ ہے کہ میں نے اپنی رحمت کی بدولت تجھے پیدا کیا ہےاور تیرے ذریعے میں جس پر چاہوں گا رحم کروں گا۔ جنت والے اللہ کی رحمت کے مستحقین ہوں گے اور دوزخ والے اللہ کے عذاب سے دوچار ہونے والے لوگ ہوں گے۔التصنيفات
جنت و دوزخ کا بیان