بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی…

بیشک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے وہی کھلائے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالو تو پھر ان کی خود مدد بھی کر دیا کرو۔

معرور بن سوید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ ان کے بدن پر بھی ایک جوڑا تھا اور ان کے غلام کے بدن پر بھی اسی قسم کا ایک جوڑا تھا۔ ہم نے اس کا سبب پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ عہد رسالت میں ایک دفعہ میری ایک صاحب سے کچھ گالی گلوچ ہو گئی تھی، چنانچہ انہوں نے ان کی ماں کی طرف سے عار دلائی۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: ”بے شک تجھ میں ابھی کچھ زمانہ جاہلیت کا اثر باقی ہے۔ تمہارے غلام بھی تمہارے بھائی ہیں اگرچہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمہاری ماتحتی میں دے رکھا ہے۔ اس لیے جس کا بھی کوئی بھائی اس کے قبضہ میں ہو اسے وہی کھلائے جو وہ خود کھاتا ہے اور وہی پہنائے جو وہ خود پہنتا ہے اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالے۔ لیکن اگر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالو تو پھر ان کی خود مدد بھی کر دیا کرو“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں غلاموں کے ساتھ اچھا معاملہ کرنے پر زور دیا گیا ہے خاص کر ان کے لباس اور کھانے کے معاملے میں اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ان کو ان کی طاقت سے زیادہ انہیں مکلف نہ بنایا جائے، تاہم سونپ بھی دیا تو اس کام میں ان کی مدد کرے۔ اور اس حدیث میں اس شخص کے لیے سخت وعید ہے جو دوسرے کو عار دلائے اور ان کو حقیر جانے، اس لیے کہ وہ ہمارے دینی بھائی ہیں۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق