علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کا قول کہ میں پہلا آدمی ہوں گا، جو قیامت کے دن رحمن کے سامنے جھگڑنے کے لیے گھٹنوں پر بیٹھے گا

علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کا قول کہ میں پہلا آدمی ہوں گا، جو قیامت کے دن رحمن کے سامنے جھگڑنے کے لیے گھٹنوں پر بیٹھے گا

علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: "میں پہلا آدمی ہوں گا، جو قیامت کے دن رحمن کے سامنے جھگڑنے کے لیے گھٹنوں پر بیٹھے گا"۔ قیس بن عباد کہتے ہیں: انہی لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی : {هذان خصمان اخْتَصَمُوا في ربهم} [الحج: 19] (یہ دو فریق ہیں، جو اپنے رب کے بارے میں اختلاف کر رہے ہیں)۔ وہ کہتے ہیں: یہی لوگہیں جو بدر کے دن جنگ سے پہلے مقابلہ آرائی کے لیے سامنے آئے تھے۔ یعنی حمزہ، علی، عبیدہ یا ابو عبیدہ بن حارث، شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس اثر سے یہ معلوم ہوا کہ علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بارے میں یہ بتایا ہے کہ وہ پہلے شخص ہوں گے، جو قیامت کے دن اللہ رب العالمین کے سامنے جھگڑنے کے لیے گھٹنوں پر بیٹھیں گے۔ ساتھ ہی یہ کہ آیت کریمہ {هذان خصمان اختصموا في ربهم} ان کے نیز حمزہ اور ابو عبیدہ رضی اللہ عنہم کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جب وہ غزوۂ بدر کے موقعے پر کفر کے سرغنوں یعنی شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ سے مقابلے کے لیے سامنے آئے تھے۔ یہ اثر مبارزت یعنی معرکہ شروع ہونے سے پہلے دو لوگوں کے بیچ تلوار کی جنگ کے جائز ہونے کی دلیل ہے۔

التصنيفات

اخروی زندگی, آپ ﷺ کے غزوات اور سرایا, آیتوں کی تفسیر