جب تم کسی شکار پر تیر چلاو اور وہ غائب ہو جائے اور پھر بعد میں ملے، تو اسے کھاو، جب تک اس میں بد بو نہ آ جائے

جب تم کسی شکار پر تیر چلاو اور وہ غائب ہو جائے اور پھر بعد میں ملے، تو اسے کھاو، جب تک اس میں بد بو نہ آ جائے

ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جب تم کسی شکار پر تیر چلاو اور وہ غائب ہو جائے اور پھر بعد میں ملے، تو اسے کھاو، جب تک اس میں بد بو نہ آ جائے"۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ شکاری نے جب شکار پر تیر یا اس کے حکم میں داخل کوئی اور اوزار چلایا، پھر وہ شکار کو لگ گیا، اس کے بعد شکار شکاری کی نظروں سے اوجھل ہو گیا اور بعد میں ملا، تو ایسے میں اگر وہ شکار کے جسم پر اپنے چلائے ہوئے تیر کے نشان کے علاوہ کسی دوسرے قاتل زخم کا نشان نہ پائے، تو اسے کھا سکتا ہے۔ لیکن یہ جواز اس وقت تک ہے، جب تک اس کے اندر بدلاو اور بد بو نہ آ گئی ہو۔ اگر ایسا ہو جائے تو وہ خبائث یعنی گندی چیزوں میں شمار ہوگا اور انسان کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے کی وجہ سے اس کو کھانا جائز نہیں ہوگا۔

التصنيفات

شکار