بندہ جب کسی شے پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف جاتی ہے۔ آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر یہ زمین کی طرف اترتی ہے اور اس کے دروازے بھی اس کے…

بندہ جب کسی شے پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف جاتی ہے۔ آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر یہ زمین کی طرف اترتی ہے اور اس کے دروازے بھی اس کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر یہ دائیں بائیں جاتی ہے اور اگر کسی طرف اسے راہ نہ ملے تو پھر اس کی طرف لوٹ آتی ہے جس پر کی گئی ہو، اگر وہ اس لعنت کا سزاوار ہو تو ٹھیک وگرنہ لعنت کرنے والے ہی کی طرف لوٹ آتی ہے۔

ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بندہ جب کسی شے پر لعنت کرتا ہے تو وہ لعنت آسمان کی طرف جاتی ہے۔ آسمان کے دروازے اس کے سامنے بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر یہ زمین کی طرف اترتی ہے اور اس کے دروازے بھی اس کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر یہ دائیں بائیں جاتی ہے اور اگر کسی طرف اسے راہ نہ ملے تو پھر اس کی طرف لوٹ آتی ہے جس پر کی گئی ہو، اگر وہ اس لعنت کا سزاوار ہو تو ٹھیک ورنہ لعنت کرنے والے ہی کی طرف لوٹ آتی ہے“۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

بندہ جب اپنی زبان کے ذریعے لعنت کرتا ہے تو اس کی یہ لعنت آسمان کی طرف جاتی ہے لیکن آسمان کے دروازے اس پر بند کر دیے جاتے ہیں۔ پھر یہ زمین کی طرف لوٹتی ہے لیکن زمین کے دروازے بھی اس پر بند کر دیے جاتے ہیں اور یہ اس میں داخل نہیں ہو پاتی۔ پھر یہ دائیں بائیں جاتی ہے اور اگر کوئی راستہ اور ٹھکانہ نہ ملے تو اس شے کی طرف لوٹ آتی ہے جس پر لعنت کی گئی ہو۔اگر یہ شے لعنت کی مستحق ہو تو یہ اس پر پڑ جاتی ہے ورنہ لعنت کرنے والے کی طرف لوٹ جاتی ہے اور اس پر واقع ہو جاتی ہے۔

التصنيفات

گفتگو اور خاموشی کے آداب