جہنم برابر یہی کہتی رہے گی کہ کیا کچھ اور ہے کیا کچھ اور ہے؟ آخر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھ دیں گے۔ اس پر وہ کہہ اٹھے گی کہ: بس بس میں بھر گئی، تیری عزت کی…

جہنم برابر یہی کہتی رہے گی کہ کیا کچھ اور ہے کیا کچھ اور ہے؟ آخر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنا قدم اس میں رکھ دیں گے۔ اس پر وہ کہہ اٹھے گی کہ: بس بس میں بھر گئی، تیری عزت کی قسم!۔ (اس کے بعد) جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے میں ضم ہو جائے گا۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جہنم برابر یہی کہتی رہے گی: کیا کچھ اور ہے؟ يہاں تک کہ اللہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا، تو وہ کہہ اٹھے گی: بس بس، تیری عزت کی قسم!۔ اور جہنم کا ایک حصہ دوسرے حصے سے مل جائے گا“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ تعالی اس بات کی خبر دے رہا ہے کہ وہ جہنم سے پوچھے گا: کیا تو بھر گئی؟۔ یہ پوچھنا اس لیے ہوگا کیونکہ اللہ کا اس سے وعدہ ہے کہ وہ اسے جنات اور انسانوں سے بھر دے گا۔ چنانچہ اللہ تعالی جسے اس میں ڈالنا ہوگا اسے اس میں ڈالنے کا حکم دے گا اور وہ اس میں جھونک دیاجائے گا۔ جہنم کہے جا رہی ہو گی: کیا کچھ اور بھی ہے؟ یعنی کوئی ایسی شے باقی ہے جو تو مجھ میں اضافہ کرے؟ یہاں تک کہ رب العزت اپنا قدم اس میں رکھ دے گا۔ اس پر وہ بول اٹھے گی: يہ مجھے کافی ہے۔ اور پھر سميٹ کر کے اس کے ايک حصے کو دوسرے حصے سے ملا ديا جائے گا۔ صفت قدم کی یہ تاویل کرنا جائز نہیں ہے کہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالی آگ میں ڈالے گا اور نہ ہی دیگر باطل تاویلات کا سہارا لیا جائے گا۔ بلکہ بغیر کسی تحریف و تعطیل اور بنا کسی تکییف و تمثیل کے اللہ کے لیے صفت قدم کا اثبات کرنا واجب ہے۔

التصنيفات

توحيدِ اسماء وصفات