جب آدمی یہ کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہوگیے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔

جب آدمی یہ کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہوگیے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”جب آدمی یہ کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہوگیے تو سمجھ لو کہ وہ ان میں سب سے زیادہ ہلاک ہونے والا ہے“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

”جب آدمی یہ کہتا ہے کہ لوگ ہلاک ہو گئے“ اس سے اس کی مراد لوگوں کی تنقیص و تحقیر کرنا اور اپنی برتری جتانا اور اپنے آپ کو ان سے بالاتر سمجھنا ہو تو وہ خود ان سے زیادہ تباہ و برباد ہو گیا۔ یہ معنی اس صورت میں ہے جب أهلكُهم میں کاف کو پیش کے ساتھ پڑھا جائے۔اور اگر نصب کےساتھ أهلكَهم پڑھا جائے تو اس کا معنی یہ ہو گا کہ :یہ لوگوں کی ہلاکت کا سبب بن گیا اور وہ اس طرح کہ اس نے لوگوں کو اللہ کی رحمت سے ناامید اور مایوس کر دیا اور ان کو توبہ کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے سے روک دیا اور جن کاموں پر وہ لگے ہوئے ہیں ناامیدی کی وجہ سے وہ اسی پر گامزن رہے یہاں تک کہ وہ ہلاک ہو گیے۔

التصنيفات

گفتگو میں ممنوعہ امور اور زبان کی تباہ کاریاں