کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے۔ جس نے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کی اور اسی حال میں مر گیا تو وہ جہنم میں جائے گا۔

کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے۔ جس نے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کی اور اسی حال میں مر گیا تو وہ جہنم میں جائے گا۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے۔ جس نے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کی اور اسی حال میں مر گیا تو وہ جہنم میں جائے گا“۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث کا مفہوم: مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلقی کرے جب کہ یہ قطع تعلقی محض اپنی ذات اور دنیوی امورکی خاطر ہو۔ تاہم اگر اس قطع تعلقی کا کوئی شرعی مقصد ہو تو پھر جائز ہے بلکہ کبھی تو ایسا کرنا واجب ہو جاتا ہے جیسے اہل بدعت اور فاجر و فاسق لوگوں سے قطع تعلقی کرنا جب کہ وہ توبہ نہ کریں۔ جو شخص ایسا کرتا ہے اور پھر اسی حالت میں اسے موت آ جاتی ہے اور وہ اپنی معصیت پر ڈٹا رہتا ہے اور موت سے پہلے اس سے تائب نہیں ہوتا تو وہ جہنم میں جاتا ہے۔یہ بات معلوم ہے کہ مسلمانوں میں سے جو شخص کسی گناہ کے مرتکب ہونے کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہوتا ہے اور اللہ اس سے درگزر نہیں کرتا تو وہ اس میں جائے گا تو سہی لیکن اس سے ضرور باہر آئے گا۔ اورجہنم میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے صرف کافر لوگ ہی رہیں گے جو اس کے اہل ہیں، اور جن کے لیے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں۔

التصنيفات

اخلاق ذمیمہ/ برے اخلاق