اگر تم اس علاقے کے ہوتے، تو میں تمھیں سختی کے ساتھ مارتا؛ تم رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کر رہے ہو!

اگر تم اس علاقے کے ہوتے، تو میں تمھیں سختی کے ساتھ مارتا؛ تم رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کر رہے ہو!

سائب بن یزید رضی اللہ عنہ جو صحابی ہیں، بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد میں تھا کہ کسی نے مجھے کنکری ماری۔ میں نے جب نظر اٹھا کر دیکھا، تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔ انھوں نے کہا کہ جا کر ان دونوں آدمیوں کو لے آو۔ میں گیا اور انھیں لے کر آ گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کہاں سے ہو؟ انھوں نے جواب دیا کہ ہم طائف سے ہیں۔ اس پر آپ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم اس علاقے کے ہوتے، تو میں تمھیں سختی کے ساتھ مارتا؛ تم رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں اپنی آوازیں بلند کر رہے ہو!

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

سائب بن یزید رضی اللہ عنہما ایک واقعہ بیان کر رہے ہیں، جو ان کی موجودگی میں پیش آیا۔ ہوا یوں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں دو آدمی مسجد نبوی ﷺ میں بلند آواز سے باتیں کر رہے تھے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے جب ان کی آوازیں سنیں تو سائب بن یزید کو کنکری ماری؛ تاکہ وہ ان دونوں کو ان کے پاس لے آئیں۔ سائب کہتے ہیں کہ میں ان دونوں کو عمر رضی اللہ عنہ کے پاس لے آیا، تو انھوں نے ان سے پوچھا کہ تمھارا تعلق کس علاقے سے ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ طائف سے۔ اس پر انھوں نے کہا: اگر تم اس علاقے کے ہوتے یعنی مدینہ سے ہوتے تو میں تمھیں سزا کے طور پر سختی کے ساتھ مارتا۔ تم رسول اللہ ﷺ کی مسجد میں آوازیں بلند کر رہے ہو! لیکن چوںکہ وہ مدینے کے باشندوں میں سے نہیں تھے، اس لیے ان کی عدم واقفیت کی بنا پر عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں معذور جانا؛ کیوںکہ عموما ایسے لوگوں سے احکام شریعت مخفی ہی ہوا کرتے ہیں۔

التصنيفات

مساجد کے احکام