جو شخص یہ دعا پڑھے: أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ (میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں، جس کے سوا کوئی…

جو شخص یہ دعا پڑھے: أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ (میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں، جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ زندہ ہے اور قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی سے توبہ کرتا ہوں) اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اگرچہ وہ میدان جہاد سے ہی فرار کیوں نہ ہوا ہو۔

رسول الله ﷺ كے آزاد کردہ غلام زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جو شخص یہ دعا پڑھے: ”أَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيَّ الْقَيُّومَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ“ (میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں، جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی سے توبہ کرتا ہوں) اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اگرچہ وہ میدان جہاد سے ہی فرار کیوں نہ ہوا ہو۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جو شخص یہ دعا پڑھے: ”أَسْتَغْفِرُ الله الذي لا إله إلا هو الحَيَّ القيَّومَ وأتوب إليه“ اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، اگرچہ وہ کفار کے ساتھ جنگ سے فرار ہی کیوں نہ ہوا ہو۔ واضح رہے کہ معرکۂ جہاد سے بھاگنا ان سات ہلاک کر دینے والی اشیا میں سے ہے، جن کا ذکر اس حدیث میں آیا ہے: ”سات ہلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو؛ ان میں سے ایک میدان جہاد سے بھاگنا ہے“۔ اس لیے زیر بحث حدیث کا معنی اس وقت درست ہو گا، جب مفہوم یہ ہو کہ وہ تمام گناہوں سے تائب ہوجائے، جن میں سے ایک میدان جنگ سے بھاگنا ہے۔ ورنہ گناہ پر قائم رہتے ہوۓ صرف استغفار کرنا کچھ بھی سود مند نہیں ہو سکتا۔ اس کا فائدہ تو تب ہوتا ہے، جب اس کے ساتھ ساتھ گناہ سے توبہ بھی ہو۔

التصنيفات

ذکر اللہ کے فوائد