اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک پرانے اور بوسیدہ کجاوے اور اس پر بچھی ہوئی ایک ایسی چادر پر بیٹھ کر حج کیا، جس کی قیمت چادر درہم تھی یا اتنی بھی نہیں تھی۔ پھر…

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک پرانے اور بوسیدہ کجاوے اور اس پر بچھی ہوئی ایک ایسی چادر پر بیٹھ کر حج کیا، جس کی قیمت چادر درہم تھی یا اتنی بھی نہیں تھی۔ پھر فرمایا : "اے اللہ! یہ ایسا حج ہے، جس میں نہ ریاکاری ہے، نہ شہرت طلبی"۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک پرانے اور بوسیدہ کجاوے اور اس پر بچھی ہوئی ایک ایسی چادر پر بیٹھ کر حج کیا، جس کی قیمت چادر درہم تھی یا اتنی بھی نہیں تھی۔ پھر فرمایا : "اے اللہ! یہ ایسا حج ہے، جس میں نہ ریاکاری ہے، نہ شہرت طلبی"۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک اونٹنی پر بیٹھ کر حج کیا، جس کی پیٹھ پر ایک پرانا اور بوسیدہ کجاوہ رکھا ہوا تھا اور اس کے اوپر ایک کپڑا بچھا تھا، جس کی قیمت چادر درہم یا اس سے بھی کم تھی۔ پھر آپ نے فرمایا : اے اللہ! میں اپنا یہ حج اس لیے نہیں کر رہا ہوں کہ لوگ مجھے دیکھیں یا میرے بارے میں سنیں۔ اسے صرف اور صرف تیری رضا جوئی کے لیے کیا جا رہا ہے۔

التصنيفات

حج کا طریقہ, آپ ﷺ کی انکساری