إعدادات العرض
1- لوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو، البتہ حائضہ سے یہ حکم معاف ہو گیا تھا۔
2- عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے (حجاج کو) پانی پلانے کے لیے ایامِ منیٰ میں، مکہ میں ٹھہرنے کی اجازت مانگی تو آپ ﷺ نے انھیں اجازت دے دی۔
3- ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیت اللہ کو اپنے بائیں جانب رکھا اور منی کو دائیں جانب۔ پھر فرمایا کہ یہی وہ جگہ ہے جہاں آپ ﷺ پر سورۂ بقرۃ نازل ہوئی۔
4- رسول الله ﷺ جب عرفہ سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے، تو آپ ﷺ کس رفتار سے چل رہے تھے؟ انھوں نے جواب دیا کہ آپ ﷺ درمیانی رفتار سے چل رہے تھے، تاہم جب کوئی کشادہ جگہ آ جاتی، تو آپ ﷺ رفتار کو تیز کر دیتے۔
5- اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک پرانے اور بوسیدہ کجاوے اور اس پر بچھی ہوئی ایک ایسی چادر پر بیٹھ کر حج کیا، جس کی قیمت چادر درہم تھی یا اتنی بھی نہیں تھی۔ پھر فرمایا : "اے اللہ! یہ ایسا حج ہے، جس میں نہ ریاکاری ہے، نہ شہرت طلبی"۔
6- میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا۔ جب آپ ﷺ مکہ تشریف لاتے، تو پہلے طواف شروع کرتے وقت حجر اسود کو بوسہ دیتے اور سات چکروں میں سے پہلے تین چکروں میں رمل کرتے تھے۔
7- يا رسول الله! لوگوں کو کیا ہوا کہ انھوں نے احرام کھول دیا ہے، حالاںکہ آپ نے ابھی تک اپنے عمرے کا احرام نہیں کھولا ہے؟۔ آپ ﷺ نے جواب دیا: میں نے اپنے سر کے بالوں کو گوندھ رکھا ہے اور اپنی ہدی (قربانی کے جانور) کو قلادہ پہنا رکھا ہے۔ اس لیے میں اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتا (احرام نہیں کھول سکتا) جب تک اپنی ہدی نحر نہ کر لوں۔
8- یہ چیز تو اللہ نے آدم علیہ السلام کی بیٹیوں کے لیے مقدر کر دی ہے۔ تم تمام کا م ویسے کرتی جاؤ، جیسے (تمام )حاجی کریں، مگر جب تک پاک نہ ہو جاؤ بیت اللہ کا طواف نہ کرو۔