ایک رات میں دو وتر نہیں۔

ایک رات میں دو وتر نہیں۔

قیس بن طلق سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: طلق بن علی رضی اللہ عنہ رمضان میں ایک دن ہمارے ہاں آئے، ہمارے ہی یہاں شام کی، افطار کیا، ہمیں اس رات نماز پڑھائی، وتر بھی پڑھائے پھر اپنی مسجد کی طرف چلے گئے، وہاں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی اور جب وتر باقی رہ گیا، تو ایک شخص کو آگے کر دیا اور کہاکہ اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ ، بے شک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ، آپ فرماتے تھے: ”ایک رات میں دو وتر نہیں“ (یعنی دو بار وتر نہیں)۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

صحابی جلیل طلق بن علی رضی اللہ عنہ اس حدیث میں اپنے فعل سے یہ بیان کر رہے ہیں کہ انھوں نے ایک دفعہ رات کے ابتدائی جصے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ وتر پڑھا، پھر اپنی قوم کے لوگوں کو نماز پڑھائی، لیکن وتر نہیں پڑھایا، بلکہ وتر کے لیے کسی اور کو آگے کر دیا۔ انھوں نے ایسا اس لیے کیا تھا؛ کیوں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا تھا کہ آپ نے اس بات سے منع فرمایا تھا کہ کوئی آدمی ایک رات میں دو وترپڑھے۔

التصنيفات

نمازیوں کی غلطیاں, قیام اللیل