اے لوگو ! تم میں سے بعض (دوسروں کو نماز سے) متنفر کرنے والے ہیں۔ دیکھو جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیوں کہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے…

اے لوگو ! تم میں سے بعض (دوسروں کو نماز سے) متنفر کرنے والے ہیں۔ دیکھو جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیوں کہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔

ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے (آکر) کہا کہ اے اللہ کے رسول! ہوسکتا ہے کہ میں نماز (جماعت کے ساتھ) نہ پاسکوں کیوں کہ فلاں شخص ہمیں (بہت) طویل نماز پڑھایا کرتا ہے، (ابو مسعود کہتے ہیں کہ) اس دن سے زیادہ میں نے کبھی نبی ﷺ کو وعظ و نصیحت کے دوران اتنا غضب ناک نہیں دیکھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اے لوگو ! تم میں سے بعض (دوسروں کو نماز سے) متنفر کرنے والے ہیں۔ دیکھو جو شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو وہ ہلکی پڑھائے، کیوں کہ ان میں بیمار، کمزور اور حاجت مند لوگ ہوتے ہیں۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ایک آدمی نے نبی ﷺ سے شکایت کی کہ وہ امام کے لمبی نماز پڑھانے کی وجہ سےکبھی کبھار جماعت کے ساتھ نماز ادا کرنے سے پیچھے رہ جاتے ہیں، تو نبی ﷺ شدید غصہ ہوئے اور لوگوں کو نصیحت کی اور خبر دی کہ ان میں سے بعض لوگ نماز سے لوگوں کو نفرت دلانے والے ہیں، اور امام کو حکم دیا کہ وہ ہلکی نماز پڑھائے تاکہ مقتدیوں کو آسانی اور سہولت ہو اور جب وہ نماز سے فارغ ہوں تو ان کی چاہت نماز کے لیے ابھی باقی ہو۔ اور اس لیے کہ مقتدیوں میں بہت سے لوگ کمزوری یا بیماری یا کسی حاجت کی وجہ سے لمبی نماز ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ اگر نمازی اکیلا ہو تو جتنی لمبی چاہے ادا کرے کیوں کہ اس سے دوسرے کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔

التصنيفات

امام اور مقتدی سے متعلق احکام