ہر مرنے والے کا عمل اس کی موت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کی راہ (یعنی جہاد) میں سرحد پر پہرہ دیتا ہے۔ یقیناً اس کا عمل تاروز قیامت بڑھایا جاتا رہتا…

ہر مرنے والے کا عمل اس کی موت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کی راہ (یعنی جہاد) میں سرحد پر پہرہ دیتا ہے۔ یقیناً اس کا عمل تاروز قیامت بڑھایا جاتا رہتا ہے اور قبر کی آزمائش سے بھی اس کو محفوظ رکھا جاتا ہے

فضالہ بن عبید، سلمان فارسی اور عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر مرنے والے کا عمل اس کی موت کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کی راہ (یعنی جہاد) میں سرحد پر پہرہ دیتا ہے۔ یقیناً اس کا عمل تاروز قیامت بڑھایا جاتا رہتا ہے اور قبر کی آزمائش سے بھی اس کو محفوظ رکھا جاتا ہے“۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ہر مرنے والے کا عمل موت کے ساتھ ہی ختم ہو جاتا ہے اور اس کے لئے مزید اجر نہیں لکھا جاتا ما سوا اس کے جو اللہ کے راستے میں سرحد پر مقیم ہوتا ہے اور مسلمانوں کی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے یہ اعزاز دیتا ہے کہ اس کے عمل کا اجر جاری رہتا ہے اور وہ فتنہ قبر سے محفوظ رہتا ہے، چنانچہ فرشتے اس سے سوال نہیں کرتے۔

التصنيفات

جہاد کی فضیلت