إعدادات العرض
جو شخص کسی غلام میں اپنے حصہ کو آزاد کر دے ، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی اور اس کے بقیہ شرکا کے حصے کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی ، بشرطے کہ اس کے پاس…
جو شخص کسی غلام میں اپنے حصہ کو آزاد کر دے ، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی اور اس کے بقیہ شرکا کے حصے کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی ، بشرطے کہ اس کے پاس غلام کی قیمت کے بقدر مال ہو۔ اس طرح پورا غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی غلام میں سے اپنے حصے کو آزاد کر دے ، تو کسی عادل شخص سے غلام کی قیمت لگوائی جائے گی اور اس کے بقیہ شرکا کے حصے کی قیمت بھی اسے ادا کرنی ہو گی، بشرطے کہ اس کے پاس اس قدر مال ہو جتنی غلام کی قیمت ہے اور اس طرح پورا غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا؛ لیکن اگر اس کے پاس مال نہ ہو، تو ایسی صورت میں بس اسی قدر غلام آزاد ہو گا، جتنا اس نے آزاد کیا“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Português മലയാളംالشرح
جو شخص کا کسی غلام یا لونڈی میں حصہ ہو، خواہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، پھر وہ اپنے حصے کے بقدر آزاد کردے، تو اس کے آزاد کرنے کی وجہ سے اس کے حصے کی آزادی عمل میں آ جائے گی۔ اب اگر آزاد کرنے والا اپنے شراکت داروں کی قیمت ادا کرنے کی طاقت رکھتا ہے، تو وہ غلام کو اپنے اور شریک کے حصے سے مکمل آزادی دلائے گا اور اپنے شریک کے حصے کی قیمت مارکیٹ کی قیمت کے مطابق دے گا۔ اوراگر وہ شریک کے حصے کی قیمت ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہے، تو غلام کی آزادی پر کوئی نقص واقع نہیں ہوگا۔ وہ صرف اس کے حصے کے بقدر آزاد ہوگا اور اس کے شریک کے حصے کے بقدر غلام کی غلامی برقرار رہے گی۔التصنيفات
غلامی وآزادی