جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا۔

جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا۔

عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کے مال پر ناحق قبضہ کرلے، وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر بہت زیادہ غضب ناک ہوگا“۔ اس پر اللہ نے یہ آیت آخر تک نازل فرمائی: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلً...﴾ ”کہ جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ دنیا کی تھوڑی دولت خریدتے ہیں...“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں اس شخص کے لیے سخت وعید ہے، جو کسی مسلمان کا مال ناحق ضبط ہتھیا لے۔ اس کے لیے وہ ناجائز جھگڑے اور جھوٹی و گناہ آمیز قسم کا سہارا لے۔ ایسا شخص جب اللہ تعالیٰ سے ملے گا، تو اس پر اللہ ناراض ہوگا۔ اور جس پر اللہ کا غصہ اترا، وہ تباہ ہو گیا۔ پھر رسو ل اللہ ﷺ نے اس سخت وعید کی قرآن کریم سے تصدیق کے لیے یہ آیت کریمہ آخر تک تلاوت کی ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلً...﴾

التصنيفات

قسمیں اور نذریں