إعدادات العرض
میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک پیدل ننگے پاؤں جائے گی۔اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے آپ ﷺ سے مسئلہ…
میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک پیدل ننگے پاؤں جائے گی۔اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے آپ ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”وہ پیدل جائے اور سوار ہو کر (بھی) جائے“۔
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ بیت اللہ تک پیدل ننگے پاؤں جائے گی۔ اس نے مجھے حکم دیا کہ میں اس کے لیے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں مسئلہ پوچھوں، میں نے اس کے لیے آپ ﷺ سے مسئلہ پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”وہ پیدل جائے اور سوار ہو کر (بھی) جائے“۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Português മലയാളം Kurdîالشرح
انسان کی یہ طبیعت ہے کہ وہ بعض اوقات جذبات کی رو میں اپنے آپ پر کوئی ایسی شے واجب کر بیٹھتا ہے جس کا کرنا اس کے لیے باعثِ مشقت ہوتا ہے۔ ہماری شریعت میں عبادت کے سلسلے میں اعتدال اور عدم مشقت کو ملحوظ رکھا گیا ہے تاکہ یہ ہمیشہ جاری رہے۔ اس حدیث میں ہے کہ عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی بہن نے ان سے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کریں کہ انہوں نے بیت الحرام کی طرف ننگے پاؤں پیدل جانے کی نذر مانگی تھی؟ (اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ ﷺ نے دیکھا کہ یہ عورت کچھ چلنے کی طاقت رکھتی ہے اس لیے آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ وہ اتنا چلے جتنا وہ چلنے کی طاقت رکھتی ہے اور جب نہ چل سکے تو پھر سوار ہو جائے۔التصنيفات
قسمیں اور نذریں