لوگ مدینے کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ جائیں گے، البتہ وہ ایسے اجڑا ہوا ہوگا کہ وہاں وحشی جانور ہی بسیں گے۔

لوگ مدینے کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ جائیں گے، البتہ وہ ایسے اجڑا ہوا ہوگا کہ وہاں وحشی جانور ہی بسیں گے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لوگ مدینے کو پہلے سے بہتر حالت میں چھوڑ جائیں گے، البتہ وہ ایسے اجڑا ہوا ہوگا کہ وہاں وحشی جانور (درند اور پرند) ہی بسیں گے اور سب سے آخر میں جنھیں جمع کیا جائے گا، وہ قبیلۂ مزینہ کے دو چرواہے ہوں گے؛ وہ اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے مدینہ آئیں گے، لیکن وہاں انھیں صرف وحشی جانور نظر آئیں گے، یہاں تک کہ جب وہ ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے، تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں نبی کریم ﷺ نے بتایا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا کہ مدینہ طیبہ -اللہ تعالیٰ اس کے عز وشرف کو دو چند کر دے- کے باشندے اسے چھوڑ کر نکل جائیں گے اور درندوں اور پرندوں کے سوا کوئی باقی نہیں رہے گا، نیز یہ کہ یہ آخری زمانے میں ہوگا۔ آخر میں مزینہ کے دو چرواہے اپنی بکریوں کو ہانکتے ہوئے مدینہ آئیں گے، لیکن وہ اسے سنسان اور وحشت ناک پائیں گے۔ وہ سب سے آخر میں حشر کا سامنا کرنے والے ہوں گے۔ جب وہ ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے، تو منہ کے بل گر کر مر جائیںگے۔

التصنيفات

علاماتِ قیامت