مسلمان امانت دار خزانچی جسے کسی چیز کے دینے کا حکم دیا جائے اور وہ اس کی تعمیل کرتے ہوئے اسے پوری طرح بنا کسی کمی کے خوش دلی کے ساتھ اس شخص کو دے جسے دینے کا اسے حکم دیا…

مسلمان امانت دار خزانچی جسے کسی چیز کے دینے کا حکم دیا جائے اور وہ اس کی تعمیل کرتے ہوئے اسے پوری طرح بنا کسی کمی کے خوش دلی کے ساتھ اس شخص کو دے جسے دینے کا اسے حکم دیا گیا ہو تو اس کا شمار صدقہ کرنے والوں میں سے ہوتا ہے۔

ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ” مسلمان امانت دار خزانچی جسے کسی چیز کے دینے کا حکم دیا جائے اور وہ اس کی تعمیل کرتے ہوئے اسے پوری طرح بنا کسی کمی کے خوش دلی کے ساتھ اس شخص کو دے جسے دینے کا اسے حکم دیا گیا ہو تو اس کا شمار صدقہ کرنے والوں میں سے ہوتا ہے“۔ اور ایک روایت میں ہے ”جو شخص وہ چیزیں دیتا ہے جسے دینے کا اُسے حکم دیا گیا ہو“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ - یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ بخاری کے ہیں۔]

الشرح

”الخازن“ مبتدا ہے اور ”أحد المتصدقين“خبر ہے۔ یعنی وہ خزانچی جس میں یہ چار اوصاف موجود ہوں یعنی اسلام، امانت، جس چیز کی ادائیگی کا اُسے حکم دیا جائے وہ اس کی تنفیذ کرے، اور یہ کہ جس وقت وہ خرچ کرے اور دے تو انشراح قلب، چہرے کی بشاشت اور خوشی سے دے۔ مسلمان ہونے کی قید میں کافر سے احتراز ہے۔ اگر خزانچی کافر ہو تو اسے کوئی اجر نہیں ملتا اگرچہ وہ امانت دار ہی کیوں نہ ہو اور جس بات کا اسے حکم دیا جائے اسے پورا ہی کیوں نہ کرتا ہو۔ کیونکہ کفار جو اچھے اعمال کرتے ہیں ان کو آخرت میں کوئی اجر نہیں ملتا۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَقَدِمْنَا إِلَىٰ مَا عَمِلُوا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنَاهُ هَبَاءً مَّنثُورًا﴾ ترجمہ:”اور انہوں نے جو جو اعمال کیے تھے ہم نےان کی طرف بڑھ کر انہیں پراگنده ذروں کی طرح کردیا“۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَن يَرْتَدِدْ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَـٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾۔ ترجمہ:”اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پلٹ جائیں اور اسی کفر کی حالت میں مریں، ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہوں گے اور ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں ہی رہیں گے“۔تاہم نیک اعمال کرنے کے بعد اگر وہ اسلام لے آئے تو اس نے جو پہلے نیکیاں کی ہوتی ہیں ان کے ساتھ وہ اسلام لاتا ہے اور ان پر اسے اجر دیا جاتا ہے (یعنی اُس کی زمانۂ کفر کی نیکیوں کا بھی اعتبار کیا جاتا ہے)۔ دوسری صفت: امانت دار۔ یعنی جس شے کی اسے امانت سونپی گئی ہو اسے وہ پورا کرے۔ مال کی حفاظت کرے، اسے خراب نہ کرے، اس میں افراط نہ برتے اور نہ ہی اس میں کوئی بے جا تصرف کرے۔تیسری صفت: جس بات کا اسے حکم دیا جائے اسے وہ بجا لائے یعنی اسے انجام دے۔ کیونکہ بعض اوقات کوئی شخص امین تو ہوتا ہے لیکن سست ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں یہ شخص امین بھی ہے اور جس کام کا اسے حکم دیا جاتا ہے اسے پورا کرنے والا بھی ہے۔ چنانچہ اس میں قوت اور امانت دونوں صفات موجود ہیں۔ چوتھی صفت: جس بات کا اس کو حکم دیا جائے اس کی انجام دہی کے وقت اور جس شے کو دینے کا اسے کہا گیا ہو اسے دیتے وقت وہ خوش دل ہو یعنی جسے دے اس پر احسان نہ جتلائے اور نہ ہی اس پر یہ ظاہر کرے کہ وہ اس پر فضیلت رکھتا ہے بلکہ خوشدلی کے ساتھ اسے دے۔ یہ شخص صدقہ کرنے والوں میں سے گردانا جائے گا حالانکہ اس نے اپنے مال میں سے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔

التصنيفات

اخلاقِ حمیدہ/ اچھے اخلاق, نفلی صدقہ