تم ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک یعنی حقیر ہیں جب کہ ہم لوگ رسول الله ﷺ کے زمانہ میں ان کاموں کو ہلاکت خیز کام شمار کرتے تھے۔

تم ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک یعنی حقیر ہیں جب کہ ہم لوگ رسول الله ﷺ کے زمانہ میں ان کاموں کو ہلاکت خیز کام شمار کرتے تھے۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ”تم ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے زیادہ باریک ہیں (تم اسے حقیر سمجھتے ہو، بڑا گناہ نہیں تصور کرتے) جب کہ ہم لوگ رسول الله ﷺ کے زمانہ میں ان کاموں کو ہلاکت خیز امور تصور کرتے تھے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جلیل القدر صحابی انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ایسے لوگوں کو مخاطب کر کے فرمایا جو اعمال میں سستی برتتے ہیں کہ تم بعض گناہوں کو چھوٹا سمجھتے ہو کیونکہ ان کے ذریعے جس ذات کی معصیت کی جاتی ہے اس کی عظمت کی طرف تمہاری نظر نہیں جاتی چنانچہ تمہارے نزدیک یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں جب کہ صحابہ رضی اللہ عنہم انہیں ہلاک کر دینے والی اشیاء میں سے شمار کرتے تھے کیونکہ جس ذات کی معصیت ہوتی ہے اس کی عظمت سے وہ آگاہ تھے، اور ان میں بہت زیادہ خوف پایا جاتا تھا اور وہ اپنے آپ پر نظر رکھتے اور اپنی ذات کا محاسبہ کرتے رہتے تھے۔

التصنيفات

صحابہ رضی اللہ عنہم کے فضائل, تزکیہ نفس