جس نے اللہ کے راستے یعنی جہاد میں تیر چلایا تو اس کا یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔

جس نے اللہ کے راستے یعنی جہاد میں تیر چلایا تو اس کا یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔

عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں ںے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ کے راستے (جہاد) میں تیر چلایا تو (اس کا) یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے“۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث کا مفہوم: جس نے اللہ کے دشمنوں کے چہروں میں ایک تیر مارا اسے اس شخص کے مساوی اجر ملتا ہے جس نے اللہ کی راہ میں کوئی غلام آزاد کر دیا ہو چاہے یہ تیر دشمن کو لگے یا نہ لگے جیسا کہ سنن نسائی کی روایت میں وضاحت ہے کہ ”جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر مارا اور وہ دشمن تک پہنچا یا نہ پہنچا“۔ اگر یہ دشمن کو لگ جائے تو اس کے بدلے میں اسے جنت میں ایک درجہ ملتا ہے جیسا کہ ابو داؤد کی روایت میں ہے کہ ”جس کا اللہ کے راستے میں مارا ہوا تیر نشانے پر لگ گیا اس کے لیے ایک درجہ ہے‘‘۔ اور احمد کی روایت میں ہے کہ "جنت میں (ایک درجہ ہے)“۔

التصنيفات

جہاد کی فضیلت