إعدادات العرض
جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم اپنی پیٹھوں پر بوجھ اٹھاتے تھے، چنانچہ ایک شخص آیا اور بہت ساری چیز کا صدقہ کیا۔ تو (منافق) لوگوں نے کہا: یہ ریاکار ہے۔ ایک اور شخص آیا اور اس…
جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم اپنی پیٹھوں پر بوجھ اٹھاتے تھے، چنانچہ ایک شخص آیا اور بہت ساری چیز کا صدقہ کیا۔ تو (منافق) لوگوں نے کہا: یہ ریاکار ہے۔ ایک اور شخص آیا اور اس نے ایک صاع صدقہ کیا۔ تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس کے ایک صاع سے بے نیاز ہے! چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ...﴾
ابو مسعود عُقبہ بن عَمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہی، وہ بیان کرتے ہیں: جب آیت صدقہ نازل ہوئی تو ہم اپنی پیٹھوں پر بوجھ اٹھاتے تھے، چنانچہ ایک شخص آیا اور بہت ساری چیز کا صدقہ کیا۔ تو (منافق) لوگوں نے کہا: یہ ریاکار ہے۔ ایک اور شخص آیا اور اس نے ایک صاع صدقہ کیا۔ تو انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ اس کے ایک صاع سے بے نیاز ہے! چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ...﴾ ”جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر ہی نہیں...“
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdîالشرح
ابو مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب صدقہ کی آیت نازل ہوئی یعنی وہ آیت نازل ہوئی جس میں صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ گویا ان کا اشارہ اللہ کے اس فرمان کی طرف ہے کہ: ﴿خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِم بِهَا﴾ ”آپ ان کے مالوں میں سے صدقہ لے لیجئے، جس کے ذریعہ سے آپ ان کو پاک صاف کردیں“۔ اس پر صحابہ کرام بڑھ چڑھ کر رسول اللہ ﷺ کو صدقات دینے لگے۔ ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں صدقہ لےکر آتا۔ چنانچہ کوئی آدمی زیادہ صدقہ لے کر آیا، تو کوئی آدمی تھوڑا صدقہ لے کر آیا۔ جب کوئی شخص زیادہ صدقہ لے کر آتا تو منافقین کہتے: یہ ریا کار ہے، اس سے اس کا مقصود اللہ کی رضا نہیں ہے۔ اور جب کوئی شخص تھوڑا صدقہ لے کر آتا تو کہتے: اللہ اس سے بے نیاز ہے۔ ایک آدمی ایک صاع اناج بطور صدقہ لے کر آیا تو منافقین کہنے لگے: اللہ کو تیرے اس صاع کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿الَّذِينَ يَلْمِزُونَ الْمُطَّوِّعِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ فِي الصَّدَقَاتِ وَالَّذِينَ لَا يَجِدُونَ إِلَّا جُهْدَهُمْ...﴾ ”جو لوگ ان مسلمانوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں جو دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور ان لوگوں پر جنہیں سوائے اپنی محنت مزدوری کے اور کچھ میسر ہی نہیں“ یعنی جو برضا ورغبت صدقہ دینے والوں کی برائیاں کرتے ہیں اور ان لوگوں کی جن کے پاس اپنی محنت مزدوری کے سوا کچھ نہیں ہوتا، پس وہ ان دونوں قسم کے لوگوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں۔ ﴿سَخِرَ اللَّـهُ مِنْهُمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ ”پس یہ ان کا مذاق اڑاتے ہیں، اللہ بھی ان سے تمسخر کرتا ہے انہی کے لئے دردناک عذاب ہے“۔ انھوں نے مومنوں کا مذاق اڑایا؛ تو اللہ ان کا مذاق اڑاتا ہے، العیاذ باللہ۔التصنيفات
نفاق