إعدادات العرض
اللہ کے رسول ﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ خاص اہتمام سے رکھتے تھے۔
اللہ کے رسول ﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ خاص اہتمام سے رکھتے تھے۔
عبداللہ بن حنین سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کا مقام ابواء میں (ایک مسئلہ پر) اختلاف ہوا۔ ابن عباس رضی الله عنہما کا کہنا تھا کہ محرم شخص اپنا سر دھو سکتا ہے۔ مسور رضی اللہ عنہ کا کہنا تھا کہ محرم شخص اپنا سر نہیں دھو سکتا۔ چنانچہ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابو ایوب رضی اللہ عنہ کے یہاں (مسئلہ پوچھنے کے لیے) بھیجا، میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کنوئیں کے دو لکڑیوں کے بیچ غسل کر رہے تھے اور ایک کپڑے سے انہوں نے پردہ کر رکھا تھا۔ میں نے پہنچ کر سلام کیا تو انہوں نے دریافت فرمایا کہ کون ہو؟ میں نے عرض کی کہ میں عبداللہ بن حنین ہوں، آپ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بھیجا ہے، یہ دریافت کرنے کے لیے کہ احرام کی حالت میں رسول اللہ ﷺ سر مبارک کس طرح دھوتے تھے؟ یہ سن کر انہوں نے کپڑے پر ہاتھ رکھ کراسے نیچے کیا یہاں تک کہ آپ کا سر مجھے دکھائی دینے لگا۔ جو شخص ان کے بدن پر پانی ڈال رہا تھا، اس سے انہوں نے پانی ڈالنے کے لیے کہا۔ اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا، پھر انہوں نے اپنے سر کو دونوں ہاتھ سے ہلایا اور دونوں ہاتھ آگے لے گئے اور پھر پیچھے لائے اور فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح دھوتے دیکھا تھا۔ ایک اور روایت میں ہے کہ مسور رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ میں تم سے کبھی اختلاف نہیں کروں گا۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Portuguêsالشرح
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کے مابین اس بات پر گفتگو چلی کہ آیا محرم شخص غسل کرتے ہوئے اپنا سر دھو سکتا ہے یا نہیں؟ اس مسئلہ میں جس بات میں اشکال تھا وہ یہ تھی کہ اگر اس نے اپنے سر کے بالوں کو حرکت دی تو ممکن ہے اس سے سر کے کچھ بال ٹوٹ جائیں۔ چنانچہ عبد اللہ بن حنین ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔ وہ اس وقت غسل کر رہے تھے۔ انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کی طرف بھیجا ہے اور وہ پوچھ رہے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کیسے غسل فرمایا کرتے تھے۔؟ اس پر ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اس کپڑے کو کچھ نیچے کیا جو آپ کو اوٹ فراہم کر رہا تھا یہاں تک کہ آپ کا سر ظاہر ہو گیا اور آپ نے اس شخص سے فرمایا جو آپ پر پانی ڈال رہا تھا کہ پانی ڈالو۔ پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنا سر ہلایا اور انہیں آگے اور پیچھے کی طرف لے گئے۔ اور پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ جب وہ فرستادہ شخص واپس آیا اور اس نے آکر دونوں کو بتایا کہ عبد اللہ بن عباس کی رائے درست تھی، -صحابہ حق ہی کے جویا رہتےتھے- تو اس پر مسور رضی اللہ عنہ رجوع کرتے ہوئے اور اپنے ساتھی کی فضیلت کا اعتراف کرتے ہوئے فرمایا کہ میں اب تم سے کبھی اختلاف نہیں کروں گا۔