رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھے (ذی الحجہ) کی صبح کو تشریف لائے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسے (حج کو) عمرہ بنالیں۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (عمرہ کر کے )…

رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھے (ذی الحجہ) کی صبح کو تشریف لائے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسے (حج کو) عمرہ بنالیں۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (عمرہ کر کے ) ہمارے لیے کیا چیز حلال ہو جائے گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی۔

عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کے ساتھ چوتھے (ذی الحجہ) کی صبح کو تشریف لائے تو آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اسے (حج کو) عمرہ بنالیں۔انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (عمرہ کر کے ) ہمارے لیے کیا چیز حلال ہو جائے گی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تمام چیزیں حلال ہو جائیں گی۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

ابن عباس رضی اللہ عنہما بتا رہے ہیں کہ نبی ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ میں ذی الحجہ کے چوتھے دن صبح کو تشریف لائے۔ ان میں سے بعض نے صرف حج کی نیت سے احرام باندھ رکھا تھا اور بعض نے حج و عمرہ دونوں کی نیت سے احرام باندھا تھا۔ آپ ﷺ ان دونوں گروہوں میں سے جو افراد اپنی ہدی کا جانور ساتھ نہیں لائے تھے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے حج کے احرام کو کھول دیں اور احرام کو عمرہ کے لیے باندھ لیں۔ یہ کرنا ان پر گراں گزرا اور انہیں یہ بہت بڑی بات لگی کہ مکمل طور پر حلال ہو جائیں جس سے جماع بھی جائز ہو جاتا ہے اور پھر حج کے لیے احرام باندھیں۔ اسی لیے انہوں نے آپ ﷺ سے پوچھا: یا رسول اللہ! ہم کون سا تحلل کریں؟ نبی ﷺ نے فرمایا کہ پورا تحلل۔ احرام باندھنے سے پہلے پہلے تم پر جو کچھ حرام ہوا تھا وہ سب تمہارے لیے جائز ہے۔ چنانچہ وہ آپ ﷺ کا حکم بجا لائے۔

التصنيفات

حج کے اقسام, حج اور عمرہ کے احکام اور مسائل