اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں۔ اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلا کی نماز ہے۔ وہ آدھی رات تک سوتے اور پھر…

اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں۔ اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلا کی نماز ہے۔ وہ آدھی رات تک سوتے اور پھر اس کے ایک تہائی حصے میں قیام کرتے اور جب چھٹا حصہ باقی رہ جاتا تو اس میں سو جایا کرتے تھے۔ اور آپ علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بغیر روزے کے رہا کرتے تھے۔

عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں۔ اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلا کی نماز ہے۔ وہ آدھی رات تک سوتے اور پھر اس کے ایک تہائی حصے میں قیام کرتے اور جب چھٹا حصہ باقی رہ جاتا تو اس میں سو جایا کرتے تھے۔ اور آپ علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بغیر روزے کے رہا کرتے تھے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس حدیث کو نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کر رہے ہیں کہ اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ صیام و قیام اس کے نبی داود علیہ السلام کا صیام و قیام ہے اور وہ یہ تھا کہ آپ علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن بغیر روزے کے رہتے تھے۔ کیونکہ اس طرح سے عبادت بھی ہو جاتی ہے اور جسم کو آرام بھی مل جاتا ہے۔ اسی طرح آپ علیہ السلام رات کے ابتدائی نصف حصے میں سو جایا کرتے تھے تاکہ خوب چست اور ہلکے پھلکے ہو کر عبادت کے لئے اٹھیں۔ چنانچہ آپ رات کا ایک تہائی حصہ نماز پڑھتے اور پھر جب آخری چھٹا حصہ باقی رہ جاتا تو اس میں سو جاتے تاکہ دن کے ابتدائی حصے کی عبادت کے لئے فعال ہو جائیں۔ یہی وہ عبادت کا انداز ہے جس کی نبی ﷺ نے ترغیب دی ہے۔

التصنيفات

نفلی روزہ