إعدادات العرض
1- جو شخص جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کا چہرہ جہنم سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔
2- تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن روزہ نہ رکھے مگر ایک دن پہلے یا اس کے ایک (دن) بعد روزہ رکھتا ہو۔
3- مجھے میرے دوست ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) نے تین چیزوں کی وصیت کی؛ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھنے، چاشت کی دو ركعت نماز پڑھنے اور سونے سے پہلے وتر پڑھنے کی۔
4- ہر مہینے کے تین دن کا روزہ پوری زندگی کے روزے کے برابر ہے۔
5- نبی کریم ﷺ شعبان سے زیادہ اور کسی مہینے میں روزے نہیں رکھتے تھے۔
6- اگر میں اگلے سال زندہ رہا، تو (محرم کی) نویں تاریخ کو بھی روزہ رکھوں گا۔
7- رسول اللہ ﷺ نے یومِ عاشوراء کا روزہ رکھا۔
8- رسول اللہ ﷺ کسی مہینے میں روزے نہ رکھتے، تو ہمیں یوں لگنے لگتا کہ آپ ﷺ اس مہینے میں روزہ رکھیں گے ہی نہیں اور روزہ رکھنا شروع کر دیتے، تو ہمیں محسوس ہونے لگتا کہ آپ ﷺ اس میں سے کوئی دن بھی بنا روزے کے نہیں رہیں گے۔ رات کو آپ اگر رسول اللہ ﷺ کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھنا چاہتے، تو دیکھ لیتے اور اگر سوتے ہوئے دیکھنا چاہتے، تو بھی دیکھ لیتے۔
9- اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں۔ اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز داود علیہ السلا کی نماز ہے۔ وہ آدھی رات تک سوتے اور پھر اس کے ایک تہائی حصے میں قیام کرتے اور جب چھٹا حصہ باقی رہ جاتا تو اس میں سو جایا کرتے تھے۔ اور آپ علیہ السلام ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بغیر روزے کے رہا کرتے تھے۔
10- میرے بھائی داؤد علیہ السلام کے روزے -آدھے سال کے روزے- سے زیادہ روزہ جائز نہیں۔ ایک دن کا روزہ رکھ اور ایک دن کا روزہ چھوڑ دیا کر۔
11- اللہ کے رسول ﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ خاص اہتمام سے رکھتے تھے۔
12- اگر تم مہینے کے تین روزے رکھو، تو تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے رکھا کرو۔
13- کیا رسول اللہ ﷺ ہر مہینے تین دن کے روزے رکھا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’ہاں‘۔
14- سوموار اور جمعرات کو (اللہ کے ہاں) اعمال پيش کیے جاتے ہيں، لہٰذا مجھے يہ پسند ہے کہ ميرا عمل (بارگاہِ الٰہی میں) پيش کیا جائے تو ميں روزے سے ہوں