جو شخص جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کا چہرہ جہنم سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔

جو شخص جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کا چہرہ جہنم سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے, وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "جو شخص جہاد فی سبیل اللہ کے دوران ایک دن کا روزہ رکھتا ہے اللہ تعالی اس کا چہرہ جہنم سے ستّر سال دور کر دیتا ہے۔"

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بیان فرمایا کہ جو شخص جہاد کے دوران خالص اللہ کی رضا جوئی اور اجر وثواب کے حصول کی خاطر ایک دن کا روزہ رکھتا ہے، اللہ اپنے فضل و کرم سے اس کے اور جہنم کے درمیان ستر سال کی دوری پیدا فرما دیتا ہے۔اور یہ بھى کہا گیا ہے کہ (اللہ کى راہ میں روزہ رکھنے سے مراد) جہاد کے دوران اور دوسرے ایام کے دوران سب ہیں۔

فوائد الحديث

نووی کہتے ہيں: اس حدیث سے جہاد کے دوران روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ لیکن یہ فضیلت اس شخص کو حاصل ہوگی، جو روزہ رکھنے کی وجہ سے کسى ضرر کا شکار نہ ہو، کوئی حق ادا کرنے میں کمی نہ کرے اور لڑائی اور جنگ کا کوئی دوسرا اہم کاز متاثر نہ ہو۔

نفلی روزے کی ترغیب۔

روزہ میں اخلاص اور اللہ کی خوش نودی حاصل کرنے کا جذبہ رکھنا واجب ہے۔ اور ریا کارى کے طور پر روزہ نہ رکھے، نہ شہرت طلبی کے لئے اور نہ دیگر مقاصد کے لئے۔

سندی کہتے ہيں: حدیث کے الفاظ "فی سبیل اللہ" کے اندر ایک احتمال یہ ہے کہ مراد فقط نیت کی اصلاح ہو۔ جب کہ دوسرا احتمال یہ ہے کہ اس نے روزہ جنگ کے دوران رکھا ہو۔ دوسرا معنی ہی متبادر ہے۔

ابن حجر کہتے ہیں: جہاں تک حدیث کے الفاظ "سبعین خریفا" کی بات ہے، تو ویسے تو خریف سال کا ایک معلوم وقت ہے، لیکن یہاں مراد سال ہی ہے۔ یہاں سال کے ديگر موسموں، جیسے گرمی، جاڑا اور بہار وغیرہ کو چھوڑ کر بطور خاص خریف کا ذکر اس لیے کیا گیا ہے کہ خریف اس ناحیے سے سب سے پاکیزہ موسم ہے کہ اس میں پھل توڑے جاتے ہيں۔

التصنيفات

نفلی روزہ