انہوں نے مجھے ایک چیز اختیار کرنے پر مجبور کردیا کہ یا تو یہ مذموم طریقے (بےجا اصرار) سے سوال کریں یا مجھے بخیل بنادیں تو میں بخیل بننے والا نہیں ہوں۔

انہوں نے مجھے ایک چیز اختیار کرنے پر مجبور کردیا کہ یا تو یہ مذموم طریقے (بےجا اصرار) سے سوال کریں یا مجھے بخیل بنادیں تو میں بخیل بننے والا نہیں ہوں۔

عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے مال تقسیم کیا، تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ان کے علاوہ (جنہیں آپ نے عطا فرمایا) دوسرے لوگ اس کے زیادہ حقدار تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”انھوں نے مجھے ایک چیز اختیار کرنے پر مجبور کردیا کہ یا تو یہ مذموم طریقے (بےجا اصرار) سے سوال کریں یا مجھے بخیل بنادیں تو میں بخیل بننے والا نہیں ہوں“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

آپ ﷺ نے آئے ہوئے مال کو کچھ لوگوں میں تقسیم کیا اور دوسروں کو چھوڑ دیا۔ عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کاش کہ آپ ان کو دیتے جنہیں آپ نے نہیں دیا ہے اس لیے کہ وہ زیادہ حقدار تھے؟ آپ ﷺ نے ان سے کہا انہوں نے اپنے کمزور ایمان کی وجہ سے مجھ سے مانگنے میں اصرار کیا اور اپنی خستہ حالی کی وجہ سے مجھ سے بے جا چیز کا سوال کیا یا پھر یہ کہ وہ بُخل کی طرف میری نسبت کریں۔ چانچہ آپ ﷺ نے عطا کرنے کو اختیار کیا، اس لیے کہ آپ کے اخلاق میں بُخل نہیں، بلکہ خاطر مدارات اور تالیفِ قلوب کے واسطے آپ نے انہیں دے دیا۔

التصنيفات

فضائل و آداب, آپ ﷺ کی گرم گستری