قرآن کے اندر یہ بھی اتارا گیا تھا کہ (دس بار دودھ پلانا ثابت اور متحقق ہونے پر حرمت ثابت ہوگی), پھر اسے منسوخ کرکے پانچ بار کی بات اتاری گئی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ…

قرآن کے اندر یہ بھی اتارا گیا تھا کہ (دس بار دودھ پلانا ثابت اور متحقق ہونے پر حرمت ثابت ہوگی), پھر اسے منسوخ کرکے پانچ بار کی بات اتاری گئی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو اسے قرآن کے ساتھ پڑھا جا رہا تھا

عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: "قرآن کے اندر یہ بھی اتارا گیا تھا کہ (دس بار دودھ پلانا ثابت اور متحقق ہونے پر حرمت ثابت ہوگ), پھر اسے منسوخ کرکے پانچ بار کی بات اتاری گئی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو اسے قرآن کے ساتھ پڑھا جا رہا تھا"۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ ابتدا میں دس بار دودھ پلانے کو حرمت ثابت کرنے والی رضاعت مانا گیا تھا اور اس کا ذکر قرآن میں موجود تھا۔ پھر اس کے لفظ اور حکم کو منسوخ کرکے پانچ بار دودھ پلانے سے حرمت کا حکم اتارا گیا۔ پھر اس کے الفاظ اور حکم کو اس قدر بعد میں منسوخ کیا گیا کہ بہت سے لوگوں کو اس کی خبر بھی نہ ہو سکی اور اس منسوخ آیت کو قرآن کا حصہ سمجھ کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات تک پڑھتے رہے۔

التصنيفات

ناسخ و منسوخ, رضاعت, نسخ