إعدادات العرض
1- رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں، جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔
2- رسول الله ﷺ میرے پاس تشریف لائے، جب کہ میرے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: اے عائشہ! یہ کون ہے؟ میں نے جواب دیا کہ یہ میرا رضاعی بھائی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس بات کو دیکھ بھال لیا کرو کہ تمھارا رضاعی بھائی کون ہو سکتا ہے؟ رضاعت کا تعلق بھوک کے ساتھ ہے۔
3- رسول اللہ ﷺ نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں اور وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔
4- ایک یا دو بار دودھ چوسنے (پینے) سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی۔
5- قرآن کے اندر یہ بھی اتارا گیا تھا کہ (دس بار دودھ پلانا ثابت اور متحقق ہونے پر حرمت ثابت ہوگی), پھر اسے منسوخ کرکے پانچ بار کی بات اتاری گئی۔ جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو اسے قرآن کے ساتھ پڑھا جا رہا تھا
6- رضاعت سے حرمت اسی وقت ثابت ہوتی ہےجب وہ (دودھ) انتڑیوں کو پھاڑ دے (یعنی آنتوں میں پہنچ کر غذا کا کام کرے) اوریہ دودھ چھڑانے سے پہلے ہو۔
7- اب (نکاح) کیسے (باقی رہ سکتا ہے) جب کہ اس عورت کا دعوی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا تھا؟!
8- اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی (یعنی میری بیوی کی بیٹی نہ ہوتی) جب بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ وہ تو میری رضاعی بھتیجی ہے۔ مجھ کو اور ابوسلمہ دونوں کو ثویبہ نے دودھ پلایا ہے۔ چنانچہ اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو میرے سامنے نکاح کے لیے پیش نہ کرو۔
9- تم (سالم کو) دودھ پلا دو ، تم اس کے اوپر حرام ہو جاؤ گی اور وہ (کراہت) جو ابو حذیفہ کے دل میں ہے ختم ہو جائے گی۔