رسول اللہ ﷺ نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں اور وہ…

رسول اللہ ﷺ نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں اور وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے بارے میں فرمایا: وہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ رضاعت کی وجہ سے بھی وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں اور وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ سے یہ چاہا کہ آپ ﷺ حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرلیں جو ان دونوں کے چچا تھے۔ نبی ﷺ نے انہیں بتایا کہ وہ ان کے لیے حلال نہیں ہے کیونکہ وہ آپ ﷺ کے رضاعی بھائی کی بیٹی ہیں۔ آپ ﷺ اور آپ کے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ دونوں نے ثویبہ کا دودھ پیا تھا جو ابو لہب کی آزاد کردہ باندی تھیں۔ چنانچہ اس طرح سے آپ ﷺ حمزہ کے رضاعی بھائی اور ان کی بیٹی کے چچا ہوئے۔ اور (قاعدہ یہ ہے کہ) رضاعت کی وجہ سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔

التصنيفات

وہ امور جو نکاح میں حرام ہیں, رضاعت