”رضاعت سے (بھی) وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت (نسب) کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔“

”رضاعت سے (بھی) وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت (نسب) کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔“

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: ”رضاعت سے (بھی) وہ تمام رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو ولادت (نسب) کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔“

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی ﷺ نے بتایا کہ رضاعت سے وہ سارے رشتے حرام ہو جاتے ہيں، جو ولادت اور نسب کی بنا پر حرام ہوتے ہیں۔ جیسے چچا، ماما اور بھائی وغیرہ۔ اسی طرح رضاعت ان احکام کو مباح رکھتی ہے، جنھیں ولادت مباح رکھتی ہے۔

فوائد الحديث

یہ حدیث رضاعت سے متعلقہ احکام کے سلسلے میں ایک اصول کی حیثیت رکھتی ہے۔

ابن حجر اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان "الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة" کے بارے میں کہتے ہیں: ساتھ ہی رضاعت سے وہ احکام مباح ہوتے ہيں جو ولادت سے مباح ہوتے ہیں۔ اس حدیث میں جو بات کہی گئی ہے اس پر نکاح اور اس کے توابع کو حرام کرنے، دودھ پینے والے بچے اور دودھ پلانے والی عورت کے بچوں کے درمیان حرمت کے پھیلنے اور انھیں دیکھنے، ان کے ساتھ تنہائی میں رہنے اور سفر کرنے کے معاملے میں انھیں رشتے داروں کا درجہ دینے کے معاملے میں اجماع ہے۔ لیکن اس سے ماں سے متعلقہ باقی احکام جیسے ایک دوسرے کا وارث بننا، نان ونفقے کا واجب ہونا، ملکیت کی بنیاد پر آزاد ہو جانا، گواہی، عقل اور قصاص کو ساقط کر دینا جیسے مسائل مترتب نہیں ہوتے۔

اس بات کا ثبوت کہ رضاعت سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو جاتا ہے۔

دوسری حدیثیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رضاعت سے تحریم پانچ بار دودھ پینے سے ثابت ہوتی ہے۔ وہ بھی جب دودھ شروع کے دو سالوں کے اندر پلایا جائے۔

نسب کی بنیاد پر درج ذیل عورتوں سے نکاح حرام ہوتا ہے: مائيں، ان میں نانیاں بھی شامل ہیں، خواہ جتنی اوپر چلی جائيں۔ بیٹیاں، ان میں بیٹیوں اور بیٹوں کی بیٹیاں بھی شامل ہیں، خواہ جتنی نیچے چلی جائيں۔ بہنیں، خواہ سگی ہوں یا باپ شریک ہوں یا پھر ماں شریک۔ پھوپھیاں، ان میں والد کی تمام سگی اور باپ شریک اور ماں شریک بہنیں شامل ہیں، اجداد کی بہنیں بھی ان میں شامل ہيں، خواہ جتنی اوپر چلی جائيں۔ خالائيں، اس میں ماں کی تمام سگی، باپ شریک اور ماں شریک بہنیں شامل ہيں، اسی طرح دادیوں کی تمام بہنیں بھی شامل ہيں، سگی ہوں، باپ شریک ہوں یا ماں شریک، خواہ جتنی اوپر چلی جائيں۔ بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی بیٹیاں، ان کے اندر ان کی بیٹیاں بھی شامل ہیں، خواہ جتنی نیچے چلی جائيں۔

رہی بات رضاعت کی تو اس سے ان تمام عورتوں سے نکاح حرام ہو جاتا ہے، جن سے نسب کی بنیاد پر حرام ہوتا ہے۔ بس اس سے رضاعی بھائی کی ماں اور رضاعی بیٹے کی بہن مستثنی ہیں۔ ان سے نکاح حرام نہيں ہوتا۔

التصنيفات

رضاعت