إعدادات العرض
رسول اللہ ﷺ نے ہر اس چیز میں شُفعہ کا فیصلہ فرمایا تھا جو ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن جب حدود مقرر ہو گئیں اور راستے بدل دیے گئے تو پھر حقِ شفعہ باقی نہیں رہتا۔
رسول اللہ ﷺ نے ہر اس چیز میں شُفعہ کا فیصلہ فرمایا تھا جو ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن جب حدود مقرر ہو گئیں اور راستے بدل دیے گئے تو پھر حقِ شفعہ باقی نہیں رہتا۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہر اس چیز میں شفعہ کا حق دیا تھا (ایک روایت کے میں فیصلہ فرمایا تھا) جو ابھی تقسیم نہ ہوئی ہو۔ لیکن جب حدود مقرر ہو گئیں اور راستے بدل دیے گئے تو پھر حق شفعہ باقی نہیں رہا۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Portuguêsالشرح
یہ حکیمانہ شریعت حق و عدالت کو ثابت کرنے اور شر اور نقصان کو دور کرنے کے لیے آئی ہے۔ اسی وجہ سے جب زمینوں میں شراکت ضرر کا باعث بنے اور شراکت کا نقصان طول پکڑے اور تقسیم گراں گزرے، تو صاحبِ شریعت حکمت والی ذات (اللہ) نے حصے دار کو شفعہ کرنے کا حکم دیا۔ یعنی جب ایک شریک مشترک زمین میں سے اپنا حصہ بیچے، تو شریعت شراکت کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو دور کرنے کے لیے دوسرے شریک کو خریدار سے قیمت کے بدلے اس کا حصہ لینے کا حق دیتی ہے۔ یہ حق شریک کو اس وقت تک رہتا ہے جب تک زمین تقسیم نہ ہو، اس کی حدبندی نہ ہو اور اس کے راستے نہ بنے۔ حدبندی اور دوسروں کے حصوں میں تمییز اور راستے بننے کے بعد کوئی شفعہ نہیں۔ کیونکہ اب شراکت کی وجہ سے وہ نقصان ختم ہو گیا جس کی وجہ دوسرے شریک کو خریدار سے مبیع (بیچی جانے والی شے) لینے کا حق تھا۔التصنيفات
شفعہ