اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی پسندیدگی سے نہیں سنتا، جتنی خوش الحان نبی کی زبان سے قرآن سنتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی پسندیدگی سے نہیں سنتا، جتنی خوش الحان نبی کی زبان سے قرآن سنتا ہے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی پسندیدگی سے نہیں سنتا، جتنی خوش الحان نبی کی زبان سے قرآن سنتا ہے، جو اسے خوش الحانی کے ساتھ بلند آواز سے پڑھتا ہو“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اس حدیث میں نماز وغیرہ میں قرآن مجید کی تلاوت کے موقع پر اچھی آواز سے تلاوت کرنے کی ترغیب دی گئی ہے؛ اس طور پر کہ قرآن مجید کو بلند آواز سے، خوب دل نشین انداز میں، ترنم کے ساتھ، رقت آمیز انداز میں، دیگر ماضی کے واقعات سے بے نیازی اختیار کرتے ہوئے، اسی کے ذریعے نفس کی بے نیازی طلب کرتے ہوئے اور دنیاداروں کی مال داری سے بے نیازی کا امیدوار ہوکر اسے پڑھے۔ حدیث میں مذکور تغنی (سر آمیزی) سے مقصود دل کش و دل نشین انداز میں پڑھنا ہے، موسیقانہ نغموں کے آہنگوں کے مطابق پڑھنا نہیں۔

التصنيفات

ذکر کے فضیلت