إعدادات العرض
1- ایک بندے نے گناہ کیا، پھر کہنے لگا: اے اللہ! میرا گناہ معاف کر دے۔ اس پر اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا: میرے بندے نے گناہ کیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے جو گناہ کو معاف کر دیتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے
2- جس نے ”سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ“ سو مرتبہ کہا، اس کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، خواہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
3- جس شخص نے دس مرتبہ یہ کلمات کہے: ”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ“ تو اس کا یہ عمل اس شخص کی طرح ہے جس نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے چار غلام آزاد کیے۔
4- جب مؤذن نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا اور تم میں سے کسی نے "اللهُ أَكْبَرُ اللهُ أَكْبَرُ" کہا
5- معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد میں لوگوں کے ایک حلقے کے پاس آئے اور پوچھا: تم یہاں کس لیے بیٹھے ہو؟۔ انھوں نے جواب دیا: ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔
6- کیا میں تم کو تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے ہاں سب سے پاکیزہ عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟
7- کثرت سے ذکر کرنے والے سبقت لے گئے
8- جس رات مجھے معراج کرائی گئی، اس رات میں ابراہیم علیہ السلام سے ملا، ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: اے محمد! اپنی امت کو میری جانب سے سلام کہہ دینا اور انہیں بتا دینا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی (زرخیز) ہے، اس کا پانی بہت میٹھا ہے، اور وہ چٹیل میدان ہے اور اس کی باغبانی ”سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ“ سے ہوتی ہے۔
9- جو لوگ کسی مجلس سے اٹھیں اور اس مجلس ميں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو تو ان کا وہاں سے اٹھنا ایسے ہے جیسے وہ مردہ گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس (روزِ قیامت) ان کے لیے حسرت ہو گی۔
10- کیا اللہ نے تمہارے لیے ایسى چیزیں نہیں بنائیں کہ تم ان کا صدقہ کرو؟ بے شک ہرسبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ہر اللہ أکبر کہنا صدقہ ہے، ہر الحمد للہ کہنا صدقہ ہےاور ہر لاالہ الا اللہ کہنا صدقہ ہے
11- یا رسول اللہ! اسلام کے احکام ہم پر بہت زیادہ ہیں۔ کوئی ایسا جامع عمل بتائیں جسے ہم لازم پکڑیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمھاری زبان ہر وقت اللہ عز و جل کے ذکر سے تر رہے۔
12- اے لوگو! اللہ سے توبہ کرو اور اس سے مغفرت طلب کرو، کیونکہ میں دن میں سو دفعہ توبہ کرتا ہوں۔
13- کيا ميں تمہيں اللہ کے نزديک سب سے پسنديدہ کلام سے با خبر نہ کردوں؟
14- قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تم کو ختم کردے گا اور تمہاری جگہ ایسے لوگ لائے گا جو گناہ کر کے اللہ سے مغفرت طلب کریں گے اور اللہ ان کو بخش دے گا۔
15- اللہ تعالی فرماتا ہے جب تک بندہ میرا ذکر کرتا رہتا ہے اور اس کے ہونٹ میرے ذکر میں متحرک رہتے ہیں، میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔
16- اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اتنی پسندیدگی سے نہیں سنتا، جتنی خوش الحان نبی کی زبان سے قرآن سنتا ہے۔
17- مجالسِ ذکر کی فضیلت سے متعلق احادیث
18- ’’جب تم مؤذن کو سنو تو اسی طرح کہو جیسے وہ کہتا ہے۔ پھر مجھ پر درود بھیجو
19- وہ ایک شیطان ہے، جسے خِِنزَب کہا جاتا ہے۔ جب تمھیں اس کے خلل انداز ہونے کا احساس ہو، تو اس سے اللہ کی پناہ مانگو اور اپنی بائیں جانب تین بار تھتکارو
20- ایک کھجور کا تنا تھا، جس پر نبی کریم ﷺ دوران خطبہ ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ جب آپ ﷺ کے لیے منبر رکھ دیا گیا اور( آپ نے اس تنے پر ٹیک لگانا چھوڑ دیا) تو ہم نے اس کے رونے کی ایسی آواز سنی، جیسے دس مہینے کی گابھن اونٹنی آواز کرتی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے منبر سے اتر کر اپنا ہاتھ اس پر رکھا، تو اسے سکون ہوا۔
21- یہ کلمے باقیات صالحات (یعنی باقی رہنے والی نیکیاں) ہیں : ”لَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَسُبْحَانَ اللَّهِ، وَاَللَّهُ أَكْبَرُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إلَّا بِاَللَّهِ“۔
22- ابن آدم کا کوئی ایسا عمل نہیں جو اسے اللہ کے ذکر سے زیادہ اللہ کے عذاب سے نجات دینے والا ہو۔
23- اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو یعنی ذکر میں مشغول ہوتے تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ! وقت وقت کی بات ہے۔