جو لوگ کسی مجلس سے اٹھیں اور اس مجلس ميں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو، تو ان کا وہاں سے اٹھنا ایسے ہے، جیسے وہ مردہ گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس (روزِ قیامت) ان…

جو لوگ کسی مجلس سے اٹھیں اور اس مجلس ميں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو، تو ان کا وہاں سے اٹھنا ایسے ہے، جیسے وہ مردہ گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس (روزِ قیامت) ان کے لیے حسرت کا سامان ہو گی"۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "جو لوگ کسی مجلس سے اٹھیں اور اس مجلس ميں انہوں نے اللہ کا ذکر نہ کیا ہو، تو ان کا وہاں سے اٹھنا ایسے ہے، جیسے وہ مردہ گدھے کے پاس سے اٹھے ہوں اور یہ مجلس (روزِ قیامت) ان کے لیے حسرت کا سامان ہو گی"۔

[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ جب کچھ لوگ کسی جگہ میں بیٹھتے ہیں اور اللہ کا ذکر کیے بغیر وہاں سے کھڑے ہو جاتے ہيں، تو وہ ان لوگوں کی طرح کھڑے ہوتے ہيں، جو کسی مرے ہوئے گندے اور بدبودار گدھے کے پاس جمع ہوئے ہوں۔ وجہ یہ ہے کہ وہ بات میں مشغول ہو گئے اور اللہ کے ذکر سے غافل ہو گئے۔ اس طرح کی مجلس ان کے لیے قیامت کے دن حسرت، ندامت اور گھاٹے کا سودا ثابت ہوگی۔

فوائد الحديث

ذکرِ الٰہی سے غافل ہونے کی تنبیہ صرف مجالس تک محدود نہیں ہے، بلکہ دیگر جگہوں پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں : جو شخص کسی جگہ بیٹھ جائے اس کے لیے اس جگہ کو وہاں اللہ کا ذکر کرنے سے پہلے چھوڑنا ناپسندیدہ ہے۔

قیامت کے دن حسرت و ندامت یا تو وقت کا استعمال اللہ کی بندگی میں نہ کرنے کی وجہ سے اجر و ثواب سے محرومی کی وجہ سے ہوگی یا پھر اللہ کی نافرمانی کے کاموں میں وقت گزارنے کی بنا پر گناہ و سزا کو سامنے دیکھ کر۔

جب جائز کاموں میں مشغول ہوکر اللہ کے ذکر سے غافل ہونے والے کے لیے یہ تنبیہ ہے، تو ان حرام مجلسوں کا کیا حال ہوگا، جن میں غیبت اور چغل خوری وغیرہ ہوتی ہو۔

التصنيفات

ذکر کے فضیلت