إعدادات العرض
میں نے اس وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تم پر شک ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور انھوں نے مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم…
میں نے اس وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تم پر شک ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور انھوں نے مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کر تا ہے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ مسجد میں لوگوں کے ایک حلقے کے پاس آئے اور پوچھا : تم یہاں کس لیے بیٹھے ہو؟ لوگوں نے جواب دیا : ہم اللہ کا ذکر کرنے کے لیے بیٹھے ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا : قسم کھاکر بتاؤ کہ تم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہو؟ لوگوں نے کہا : اللہ کی قسم ہم صرف اسی غرض سے بیٹھے ہیں۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نےکہا کہ میں نے اس وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تم پر شک تھا۔ کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو میری طرح اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے قربت رکھتا ہو اور آپ سے اتنی کم حدیثيں روایت کرتا ہو۔ بات یہ ہےکہ اللہ کے رسول ﷺ اپنے صحابہ کے ایک حلقے کے پاس آئے اور پوچھا : "تم کس لیے بیٹھے ہو؟" صحابہ نے جواب دیا : ہم بیٹھ کر اللہ کا ذکر اور اس کی حمد و ثنا کر ر ہے ہیں کہ اس نے ہمیں دین اسلام کی راہ دکھائی اور ہمیں اپنے فضل وکرم سے یہ دین عطا کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : "قسم کھاؤ کہ تم اسی غرض سے بیٹھے ہو"۔ انھوں نے کہا : اللہ کی قسم ہم اسی غرض سے بیٹھے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا : "میں نے اس وجہ سے تم سے قسم نہیں اٹھوائی کہ مجھے تم پر شک ہے۔ بات دراصل یہ ہے کہ میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور انھوں نے مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کر تا ہے۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî മലയാളം Kiswahili Português සිංහල دری Svenska አማርኛ অসমীয়া ไทย Tiếng Việt Yorùbá Кыргызча ગુજરાતી Malagasy नेपाली Oromoo Română Nederlands Soomaali پښتو తెలుగు Kinyarwanda ಕನ್ನಡ Српски Moore Lietuvių ქართული Українськаالشرح
معاویہ بن ابو سفیان مسجد میں موجود ایک حلقے کے پاس پہنچے اور حلقے میں شامل لوگوں سے پوچھا کہ وہ کس مقصد سے بیٹھے ہوئے ہیں؟ لوگوں نے جواب دیا : اللہ کا ذکر کرنے کے ارادے سے۔ چنانچہ انھوں نے ان کو قسم کھانے کو کہا کہ کیا واقعی ان کے بیٹھنے اور یکجا ہونے کا مقصد اللہ کے ذکر کے سوا کچھ اور نہيں ہے؟ جب انھوں نے قسم کھا لی، تو فرمایا : میں نے تم کو قسم کھانے کو اس لیے نہيں کہا کہ میں تمھیں جھوٹا سمجھتا ہوں اور تمھارے سچے ہونے میں مجھے شبہ ہے۔ پھر انھوں نے بتایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے یہاں ان کو کیا مقام و مرتبہ حاصل تھا۔ بتایا کہ ان کو آپ سے جو قربت حاصل تھی، وہ کسی اور کو نہيں تھی۔ کیوں کہ ان کی بہن ام حبیبہ رضی اللہ عنہا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی بیوی تھیں اور خود وہ کاتبین وحی میں شامل تھے۔ لیکن اس کے باوجود انھوں نے آپ سے بہت کم حدیثیں نقل کی ہیں۔ پھر انھوں نے بتایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ایک دن گھر سے نکلے، تو دیکھا کہ کچھ صحابہ مسجد میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کر رہے ہيں اور اسلام کی ہدایت دینے پر اس کی تعریف کر رہے ہيں۔ چنانچہ آپ نے ان سے بیٹھنے کا مقصد پوچھا اور قسم بھی کھانے کو کہا، جیسا کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کیا تھا۔ پھر آپ نے اپنے ساتھیوں کو بیٹھنےکا سبب پوچھنے اور قسم کھانے کو کہنے کی وجہ بھی بتا دی۔ بتایا کہ آپ کے پاس جبریل علیہ السلام آئے تھے اور بتا رہے تھے کہ اللہ تعالی فرشتوں کے سامنے ان پر فخر و مباہات کر رہا ہے، ان کی فضیلت کا اظہار کر رہا ہے، ان کا حسن عمل دکھا رہا ہے اور ان کی تعریف کر رہا ہے۔فوائد الحديث
معاویہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کا علم کی نشر و اشاعت کے جذبے سے سرشار ہونا۔
جھوٹ کا اندیشہ نہ ہونے کے باجود اس ارادے سے قسم کھلانا جائز ہے کہ خبر کی اہمیت واضح ہو جائے۔
ذِکر اور علمی اجتماعات کی فضیلت۔ اللہ اس طرح کے اجتماعات سے محبت رکھتا ہے اور فرشتوں کے سامنے ان پر فخر کرتا ہے۔