إعدادات العرض
ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر بول اٹھا : اے اللہ! میرا گناہ معاف کر دے
ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر بول اٹھا : اے اللہ! میرا گناہ معاف کر دے
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے رب تبارک و تعالی سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: "ایک بندے نے گناہ کیا اور پھر بول اٹھا : اے اللہ! میرا گناہ معاف کر دے۔ اس پر اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا : میرے بندے نے گناہ کیا اور پھر اس کے اس یقین نے انگڑائی لی کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ کو معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے۔ اس بندے نے پھر دوبارہ گناہ کیا اور بول پڑا کہ اے میرے رب! میرا گناہ معاف کر دے۔ اس پر اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا : میرے بندے نے گناہ کیا اور پھر اس کے اس یقین نے انگڑائی لی کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ کو بخش بھی دیتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے۔ تم جو چاہے کرو، میں نے تم کو معاف کر دیا۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Kurdî Hausa Português മലയാളം తెలుగు Kiswahili မြန်မာ Deutsch 日本語 پښتو Tiếng Việt অসমীয়া Shqip Svenska Čeština ગુજરાતી አማርኛ Yorùbá Nederlands සිංහල தமிழ் ไทย دری Fulfulde Magyar Italiano ಕನ್ನಡ Кыргызча Lietuvių or Română Kinyarwanda Српски O‘zbek Moore नेपाली Malagasy тоҷикӣ Oromoo Wolof Soomaali Български Українська Azərbaycan ქართული bm Македонскиالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہيں کہ بندہ جب کوئی گناہ کر بیٹھتا ہے اور اس کے بعد کہتا ہے کہ اے الهي! مجھے بخش دے، تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے گناہ کیا اور وہ جانتا ہے کہ اس کا رب ہے، جو گناہ معاف کرتا ہے اور اس سے درگزر کرتا ہے یا اس پر سزا دیتا ہے، لہذا میں نے اسے بخش دیا۔ پھر جب بندہ دوبارہ گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اے الهي! مجھے بخش دے، تو اللہ تعالی کہتا ہے کہ میرے بندے نے گناہ کیا اور اس کا یقین ہے کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ معاف کرتا اور اس سے درگزر کرتا ہے یا اس پر سزا دیتا ہے، لہذا میں نے اسے بخش دیا۔ جب بندہ پھر گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے کہ اے الهي! مجھے بخش دے، تو اللہ کہتا ہے کہ میرے بندے نے گناہ کیا اور وہ یہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ہے، جو گناہ معاف کرتا اور اس سے درگزر کرتا ہے یا اس پر سزا دیتا ہے، لہذا میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ اب وہ جو چاہے، کرے، جب تک حالت یہ ہو کہ ہر بار گناہ کرنے کے بعد وہ فورا گناہ کرنا چھوڑ دے، شرمندہ ہو اور دوبارہ گناہ نہ کرنے کا ارادہ کر لے، لیکن نفس کے بہکاوے میں آکر پھر گناہ کر بیٹھے۔ جب تک یہ حالت بنی رہے، یعنی گناہ کرے اور توبہ کر لے، تو میں اسے معاف کرتا رہوں گا۔ کیوں کہ توبہ پہلے کیے ہوئے گناہوں کو ختم کر دیتی ہے۔فوائد الحديث
بندوں پر اللہ کی وسیع رحمت کہ انسان جو بھی غلطی کرے اور جو بھی کام کرے، جب اللہ کی جانب لوٹتا ہے اور اس کے سامنے توبہ کرتا ہے، تو اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔
اللہ پر ایمان رکھنے والا شخص اس کی بخشش کی امید رکھتا ہے اور اس کی سزا سے ڈرتا ہے، اس لیے وہ فورا توبہ کرتا ہے اور گناہ میں لت پت نہیں رہتا۔
صحیح توبہ کی شرطیں : جو گناہ کر رہا تھا اسے چھوڑ دینا، اس پر شرمندہ ہونا اور دوبارہ اسے نہ کرنے کا پکا ارادہ کر لینا۔ اگر توبہ کا تعلق بندے کے کسی حق، مثلا مال، عزت و آبرو اور جان سے ہو، تو ایک چوتھی شرط بڑھ جاتی ہے۔ وہ شرط ہے، حق والے کو اس کا حق دے دینا یا اس سے معافی تلافی کر لینا۔
اللہ کا علم رکھنے کی اہمیت، جو بندے کو دینی مسائل سے آگاہی عطا کرتا ہے اور جس کے نتیجے میں بندہ ہر بار غلطی کرنے کے بعد توبہ کر لیتا ہے۔ وہ نہ تو اللہ کی رحمت سے مایوس ہوتا ہے اور نہ گناہ میں آگے بڑھتا جاتا ہے۔
التصنيفات
ذکر کے فضیلت