کیا میں تم کو تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے ہاں سب سے پاکیزہ عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟

کیا میں تم کو تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے ہاں سب سے پاکیزہ عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟

ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تم کو تمہارے سب سے بہتر اور تمہارے رب کے ہاں سب سے پاکیزہ عمل، جو تمہارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا، تمہارے لیے سونے اور چاندی کے خرچ کرنے سے بھی بہتر اور اس سے بھی بہتر ہے کہ تمہارا دشمنوں سے مڈبھیر ہو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں کاٹیں؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ نے فرمایا کیا میں تم کو تمہارے سب سے بہتر عمل کے بارے میں نہ بتاؤں جو زیادہ ثواب کا باعث، تمہارے رب کے ہاں سب سے پاکیزہ، سب سے زیادہ تمہارے درجات کی بلندی کا ذریعہ، اللہ کے راستے میں سونا اور چاندی کے خرچ کرنے سے بھی بہتر اور میدانِ جہاد میں اللہ کے دین کی سربلندی کے لیے دشمن کی گردنیں اڑانے سے بھی بہتر ہے؟ صحابہ کرام نے جواب میں فرمایا کیوں نہیں؟ ضرور بتائیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا وہ عمل اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا ہے۔

التصنيفات

ذکر کے فضیلت