إعدادات العرض
لوگوں کے لیے زندگی کے بہترین طریقوں میں سے یہ ہے کہ آدمی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے گھوڑے کی لگام پکڑ رکھی ہو۔
لوگوں کے لیے زندگی کے بہترین طریقوں میں سے یہ ہے کہ آدمی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے گھوڑے کی لگام پکڑ رکھی ہو۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگوں کے لیے زندگی کے بہترین طریقوں میں سے یہ ہے کہ آدمی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے گھوڑے کی لگام تھامے رکھے، اس کی پیٹھ پر (بیٹھ کر) اللہ کی راہ میں اڑتا (تیزی سے حرکت کرتا) پھرے، جب بھی (دشمن کی) آہٹ یا (کسی کے) ڈرنے کی آواز سنے، اڑ کر وہاں پہنچ جائے، ہر اس جگہ قتل اور موت کو تلاش کرتا ہو، جہاں اس کے ہونے کا گمان ہو۔ یا پھر وہ آدمی جو بکریوں کے چھوٹے سے ریوڑ کے ساتھ ان چوٹیوں میں سے کسی ایک چوٹی پر یا ان وادیوں میں سے کسی وادی میں ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکاۃ دیتا ہو اور اپنے رب کی عبادت میں لگا ہوا ہو، یہاں تک کہ موت آ جاۓ۔ وہ اچھائی کے معاملات کے سوا لوگوں سے کوئی تعلق نہ رکھتا ہو۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी සිංහල Kurdîالشرح
حدیث میں اس بات کی وضاحت ہے کہ زندگی گزارنےکی سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ بندے نے گھوڑے کی لگام تھام رکھی ہو۔ (یعنی ہروقت راہ جہاد میں نکلنے کے لیے تیار رہتاہو۔) آپ ﷺ کا فرمان: ”اس کی پیٹھ پر (بیٹھ کر) اللہ کی راہ میں اڑتا (تیزی سے حرکت کرتا) پھرے، جب بھی (دشمن کی) آہٹ یا (کسی کے) ڈرنے کی آواز سنے، اڑ کر وہاں پہنچ جائے، ہر اس جگہ قتل اور موت کو تلاش کرتا ہو“ یعنی جب بھی اسے (دشمن کی) کوئی آہٹ سنائی دے یا دشمن کی طرف بڑھنے کی آواز سنائی دے تو وہ شوق شہادت میں جلدی سے گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہو کر ان جگہوں اور مقامات پر قتل ہونے کی تمنا لئے ہوۓ چل دے، جہاں پر قتل ہونے کا گمان ہو۔ اس حدیث میں اس بات کی بھی دلیل ہے گوشہ نشینی بہت اچھی بات ہے اور جو شخص لوگوں سے الگ تھلگ کسی وادی یا گھاٹی میں اللہ کی عبادت کررہا ہو اور وہ لوگوں سے صرف اچھائی ہی کا تعلق رکھتا اس شخص میں خیر ہی خیر ہے۔التصنيفات
جہاد کی فضیلت