إعدادات العرض
بلوغت کے بعد یتیمی نہیں رہتی اور نہ دن بھر رات کی آمد تک خاموش رہنا جائز ہے۔
بلوغت کے بعد یتیمی نہیں رہتی اور نہ دن بھر رات کی آمد تک خاموش رہنا جائز ہے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بلوغت کے بعد یتیمی نہیں رہتی اور نہ دن بھر رات کے آنے تک خاموش رہنا جائز ہے“۔
[صحیح] [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Hausaالشرح
پہلی بات: جب کوئی شخص بالغ ہوجائے تو اسے یتیم نہیں شمار کیا جائے گا۔ دوسری بات: زمانہ جاہلیت میں لوگ خاموش رہ کر اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے۔ چنانچہ آدمی سارا دن چپ رہتا اور کوئی بات نہ کرتا یہاں تک کی سورج غروب ہوجاتا۔ مسلمانوں کو اس سے منع کیا گیا کیوں کہ اس سے تسبیح و تہلیل، تحمید، امر بالمعروف، نہی عن المنکر اور قرآن کی قراءت وغیرہ جیسے اعمال چھوٹ جاتے ہیں اور اس سے اس لئے بھی منع کیا گیا ہے کہ یہ زمانۂ جاہلیت کا ایک عمل ہے۔التصنيفات
قسمیں اور نذریں